رواں مالی سال کے پہلے 8 ماہ میں کرنٹ اکاونٹ خسارے میں نمایاں کمی

بجٹ خسارہ5.5سے 5.6 فیصد رہنے کا امکان، 2019 کی پہلی سہ ماہی رپورٹ جاری | urduhumnews.wpengine.com

فائل فوٹو


کراچی:اسٹیٹ بنک آف پاکستان نے کہا ہے کہ  رواں مالی سال کے پہلے 8 ماہ میں کرنٹ اکاونٹ خسارے میں 22.56 فیصد کی نمایاں کمی ہوئی ہے۔

اسٹیٹ بنک کی طر ف سے جاری کیے گئے اعداد وشمار کے مطابق پہلے  8 ماہ میں کرنٹ اکاونٹ خسارہ 8.84 ارب ڈالر رہا ۔ گذشتہ مالی سال  کی اسی مدت میں کرنٹ اکاونٹ خسارہ 11.42 ارب ڈالر تھا ۔خدمات کا خسارہ 36 فیصد کم ہو کر 2ارب 30 کروڑ ڈالرز رہا۔

اسٹیٹ بنک کے مطابق ترسیلات زر میں 11 فیصد اضافہ رکارڈ کیا گیاہے۔  آٹھ ماہ میں 14 ارب ڈالر کی ترسیلات پاکستان بھیجی گئیں۔  فروری 2019 میں کرنٹ اکاونٹ خسارہ 59 فیصد کمی سے 35.6 کروڑ ڈالر رہا ۔ کرنٹ اکاونٹ خسارہ جنوری 2019 کے 87.3 کروڑ ڈالر سے 51.7 کروڑ ڈالر کمی ہوئی۔

رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال  کے8 ماہ میں 15.97 ارب ڈالر کی برآمدات کی گئیں۔  رواں مالی سال کے  8 ماہ میں  35.25 ارب ڈالرکی درآمدات کی گئیں۔

فروری 2019 میں 1.86 ارب ڈالر کی برآمدات کی گئیں۔ برآمدات کو دیکھا جائے تو جنوری 2019 کے 2.27 ارب ڈالر کے مقابلے میں 41 کروڑ ڈالر کم ہیں۔ فروری 2019 میں 3.51 ارب ڈالر کی درآمدات ہوئیں۔ جنوری 2019 کے 4.40 ارب ڈالر کی درآمدات سے 89.1 کروڑ ڈالر نمایاں کمی ہے۔

اسٹیٹ بینک نے پاکستانی معیشت پر سال 2019 کی پہلی سہ ماہی رپورٹ جاری کردی ہے جس میں بجٹ خسارہ 5.5 سے 5.6 فیصد رہنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے جب کہ اس کا ہدف 4.9 فیصد رکھا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیے:پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ تاریخ کی ریکارڈ سطح پر

یہ بھی پڑھیے:وزیر خزانہ نے حالیہ مہنگائی کی وجہ خساروں کو قرار دے دیا

واضح رہے کہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے  جنوری میں جاری کی گئی رپورٹ کے مطابق 2019 کی پہلی سہہ ماہی میں معاشی ماحول چیلنجنگ رہا اور خام تیل کی عالمی قیمتیں سب سے بڑی مشکل رہیں جن کی وجہ سے مہنگائی میں اضافہ ہوا۔

2019 کی پہلی سہ ماہی رپورٹ کے مطابق خام تیل کی قیمتوں نے بیرونی شعبوں میں بہتری کو زائل کیا اور سیاسی تبدیلی کی وجہ سے بیرونی ادائیگیوں کو غیر یقینی صورتحال کا سامنا رہا۔

اسٹیٹ بینک نے کہا ہے کہ مالیاتی صورتحال اخراجات میں لچک نہ ہونے کے سبب دباؤ میں رہی اور نئی حکومت نے چیلنجز سے نمٹنے کے لئے ترقیاتی اخراجات کم کئے، ٹیکس چھوٹ کو جزوی کم کیا اور بیرونی فنانسنگ کے نئے ذرائع تلاش کئے۔

پاکستان کے مرکزی بینک نے کہا ہے کہ معیشت کو استحکام دینے پر کام قلیل مدت میں جاری رہے گا لیکن معیشت کو درپیش ساختی مسائل کے حل کے لئے ریفارم پروگرام میں تیزی لانا ضروری ہوگیا ہے۔

اسٹیٹ بینک نے اپنی پالیسی میں کہا ہے کہ بڑے پیمانے کی صنعتوں کی نمو سات سالوں میں پہلی مرتبہ کم ہوئی ہے،

روپے کی قدر، شرح سود میں اضافہ اور ریگولیٹری ڈیوٹیز کی وجہ سے صنعتی نمو کم ہوئی.


متعلقہ خبریں