این آئی سی ایل کیس:سپریم کورٹ کا مرکزی ملزم محسن حبیب کو گرفتار کرنے کا حکم


اسلام آباد: سپریم کورٹ نے این آئی سی ایل کیس کے مرکزی ملزم محسن حبیب کو دو ہفتوں میں گرفتار کرنے کا حکم دے دیا۔ سپریم کورٹ میں این آئی سی ایل کرپشن کیس کی سماعت جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی۔

سپریم کورٹ نے  نیب کو عدالتی حکم پر عملدرآمد کرکے رپورٹ پیش کرنے کا حکم بھی دیا ہے۔ دوران سماعت عدالت نے ملزم  محسن حبیب کی عدم گرفتاری پر اظہار برہمی کیا ۔ جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ محسن حبیب نیب میں پیش بھی ہو چکا ہے، نیب نے ملزم کو چائے پلائی بسکٹ کھلائے اور بھیج دیا جبکہ سپریم کورٹ نے ملزم کو گرفتار کرنے کا حکم دیا تھا۔

جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیے کہ محسن حبیب ای سی ایل میں نام کے ہونے کے  باوجود بھاگ گیا تھا۔ جسٹس گلزار احمد نے کہا اب کیا گارنٹی ہے کہ وہ نہیں بھاگے گا؟

پراسیکیوٹر جنرل نیب نے عدالت سے کہا کہ وہ متعلقہ حکام سے محسن حبیب کی روانگی کا ریکارڈ لینگے۔ اس پر جسٹس اعجازالاحسن نے برجستہ جواب دیا کہ لانچ میں فرار ہونے کا کوئی ریکارڈ نہیں ہوتا۔

پراسیکیوٹر جنرل نیب نے کہا محسن حبیب نے ملی بھگت سے مہنگی زمین فروخت کی۔ دوسرے مرکزی ملزم ایاز نیازی کو سزا ہوچکی ہے۔ ایاز نیازی سے 4.40 ملین کی ریکوری ہونا باقی ہے، سپ

عدالت نے اپنے حکم میں کہا کہ محسن حبیب طلبی کے باوجود پیش نہیں ہوئے۔ محسن حبیب کے وکیل نے التواء کی درخواست بھجوائی ہے،ملزم محسن حبیب کو دو ہفتوں میں گرفتار کرکے رپورٹ دی جائے۔عدالت نے کیس کی  سماعت دو ہفتوں کیلئے ملتوی کردی ۔

یہ بھی پڑھیے:این آئی سی ایل اسکینڈل، ایاز خان نیازی کو 7سال قید

یاد رہے کہ کراچی کی احتساب عدالت نے لگ بھگ تین ماہ قبل نیشنل انشورنس کمپنی لمیٹڈ (این آئی سی ایل) اسکینڈل میں ملوث سابق چیئرمین ایاز خان نیازی کو گرفتار کرنے کا حکم دیا تھا۔  ایاز خان نیازی سمیت چھ ملزمان کو سات سات سال قید کی سزا بھی سنا دی گئی تھی۔

سزا پانے والے دیگر ملزمان میں امین قاسم دادا، حر رہائی گردیزی، عامر حسین، زاہد حسین اور محمد ظہور شامل ہیں۔ عدالت نے تمام ملزمان کو دس سال کے لیے کسی بھی عوامی عہدے کے لیے بھی نااہل قرار دے دیا ہے جب کہ ریفرنس میں دیگر دو ملزمان  پلی بارگین کر چکے ہیں۔

قومی احتساب بیورو (نیب) کے مطابق ملزمان پر کورنگی میں مہنگے داموں زمین خریدنے کا الزام تھا اور ملزمان نے قومی خزانے کو 490 ملین روپے کا نقصان پہنچایا تھا۔


متعلقہ خبریں