اسلام آباد: پاکستان دفاعی صلاحیتوں میں خود کفیل ہے۔ لڑاکا طیارے، ٹینک اور بحری جہاز ملکی سطح پر تیار کیے جا رہے ہیں۔ جدید مواصلاتی نظام کی بدولت دشمن کی چالوں کو ناکام بنانے میں مدد مل رہی ہے۔
پاکستان تیزی سے دفاعی میدان میں ابھر کر سامنے آ رہا ہے۔ پاکستان کا دفاع مضبوط سے مضبوط تر ہوتا جا رہا ہے جب کہ دفاعی صنعت تیزی سے خود انحصاری کی جانب گامزن ہے۔
قیام پاکستان کے فوری بعد واہ آرڈیننس فیکٹری کے قیام سے دفاعی شعبے میں خود انحصاری کا سفر شروع ہوا۔ حویلیاں سے لے کر سنجوال تک 100 کلومیٹر رقبے پر پھیلی واہ اسلحہ ساز فیکٹری میں بندوق کی گولی، توپ کے گولے اور جدید اسلحہ تیار کیا جاتا ہے۔
ہیوی انڈسٹری ٹیکسلا میں تیار کردہ الضرار ٹینک اور جدید ترین حربی آلات سے مزین الخالد ٹینک پاک فوج کا حصہ ہیں.
پاکستان میں متحرک آرمرڈ پرسنل کیریئر بھی تیار کی جا رہی ہیں جب کہ الحیدر ٹینک اس وقت تیاری کے مراحل میں ہے۔
واہ آرڈیننس فیکٹریز مسلح افواج کی ضروریات تو پوری کر ہی رہی ہیں جب کہ یہاں تیارہونے والا اسلحہ دیگر ملکوں کو برآمد کرکے زر مبادلہ بھی حاصل کیا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں پاکستان کی دفاعی صلاحیت میں اضافہ،نصرمیزائل کا کامیاب تجربہ
چین کے تعاون سے ملکی سطح پر تیار کیے جانے والے جے ایف 17 تھینڈر نے پہلے ہی معرکے میں 2 بھارتی طیارے مار گرائے اور دنیا بھر میں اپنا لوہا منوایا۔ پاکستان کے سپرمشاق طیارے بھی دنیا کے مختلف ممالک کی فضائی افواج کے بیڑے میں شامل ہیں۔
زمینی اور فضائی افواج کی طرح سمندری محافظوں کے پاس بھی جدید ترین مواصلاتی نظام اور دفاعی ہتھیار موجود ہیں۔
پاک بحریہ اس وقت چین اورترکی کے تعاون سے جدید جنگی بحری جہاز، فاسٹ اٹیک میزائل کرافٹس اور فرانسیسی ٹیکنالوجی کی منتقلی کے بعد سے آبدوزیں بنانے کی صلاحیت بھی رکھتی ہے۔
دفاعی صلاحیتوں میں تیزی سے کامیابی کے بعد اب پاکستان دفاعی نظام میں خود کفیل ہو گیا ہے، جس سے دشمن بھی بخوبی واقف ہے۔