افغان طالبان اور امریکہ کے درمیان امن مذاکرات آج پھر ہوں گے


دو دن کے وقفے کے بعد طالبان اور امریکہ کے درمیان امن مذاکرات آج سے پھر قطر کے دارالحکومت دوحا میں شروع ہوں گے، مذاکرات میں چار اہم موضوعات پر زیر بحث لائے جائیں گے جن میں افغانستان سے امریکی افواج کا انخلا، افغانستان کی زمین کسی اور ملک کے خلاف استعمال نہ کرنا، افغانستان میں مکمل فائربندی اور افغان حکومت کے ساتھ ایک میز پر بیٹھ کر مذاکرات کرنا شامل ہے، امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمتی عمل زلمے خلیل زاد طالبان سے مذاکرات کے لیے قطر میں موجود ہیں۔

یہ بھی پڑھیے:امریکہ ، طالبان مذاکرات، زلمے خلیل زادقطرپہنچ گئے

افغانستان میں امن کے قیام کے لیے امریکہ، قطر اور پاکستان سمیت کئی ممالک کی جانب سے مسلسل کوششیں کی جارہی ہیں، امریکی صدرڈونلڈٹرمپ کی جانب سے پاکستان کو امن عمل میں کردار اداکرنے کی درخواست کے بعد اس عمل میں تیزی آئی ہے۔

ایک طرف مذاکراتی عمل جاری ہے تو دوسری طرف افغانستان میں طالبان کے حملوں میں بھی شدت آتی جارہی ہے۔

افغان نیوز ایجنسی کے مطابق طالبان نے گذشتہ روز ہلمند میں درجنوں فوجی ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے جس میں امریکی فوجی بھی شامل ہیں۔

یہ حملہ اس وقت ہوا ہے جب طالبان اور امریکہ کے درمیان مذاکرات دوبارہ شروع ہونے جارہے ہیں۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مذاکرات کے دوران اس طرح کے حملے مخالف فریق کو دباؤ میں لانے اور زیادہ سےزیادہ فوائد حاصل کرنے کے لیے کیے جارہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: افغانستان کے فوجی اڈے پر حملہ، 48 ہلاک

19 فروری کو افغان نشریاتی ادارے ’طلوع نیوز‘ کو خصوصی انٹرویو میں زلمے خلیل زاد نے قیام امن کے لیے پاکستان کی کوششوں کا اعتراف کرتے ہوئے اس اطلاع کی سختی سے تردید کی تھی کہ مذاکراتی عمل ڈیڈ لاک کا شکار ہوگیا ہے۔

طالبان کی مذاکراتی ٹیم اور امریکی مذاکراتی ٹیم کے درمیان ایک ملاقات اسلام آباد میں بھی 18 فروری کو ہونا تھی لیکن طالبان ٹیم کی عدم آمد کے باعث نہ ہوسکی تھی۔

یہ بھی پڑھیے: افغان طالبان کا امریکہ سے مذاکرات کے لیے 14 رکنی ٹیم کا اعلان

افغان طالبان نے امریکہ سے مذاکرات کے لیے چودہ رکنی ٹیم کا اعلان کیا تھا۔ افغان طالبان کی ٹیم میں سربراہ شیر محمد عباس، مولوی ضیا الرحمان مدنی، مولوی عبدالسلام حنفی، شیخ شہاب الدین دلاور، ملا عبدالطیف منصور، ملا عبدالمنان قمری، مولوی عامر خان، ملا محمد فضل مظلوم، ملا خیر اللہ، مولوی مطیع اللہ، ملا محمد انس حقانی، ملا نور اللہ نوری، مولوی محمد نبی عمری اور ملا عبدالحق واثق شامل ہیں۔


متعلقہ خبریں