بھارتی پائلٹ کو کل رہا کر دیا جائے گا، عمران خان


اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے گرفتار بھارتی پائلٹ کو کل رہا کرنے کا اعلان کر دیا۔

بھارت سے کشیدہ صورت حال کے باعث پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس ہوا جس میں وزیر اعظم عمران خان سمیت دیگر اراکین اسمبلی شریک تھے۔

وزیر اعظم عمران خان نے اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پوری قوم اس وقت متحد ہے۔ میں نے کہا تھا کہ بھارت ایک قدم بڑھائے گا تو ہم دو قدم آگے بڑھائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ مودی کو اقوام متحدہ میں ملاقات کے لیے خط بھی لکھا تھا لیکن خط کا جواب مثبت نہیں آیا جس کی وجہ وہاں کے انتخابات تھے اور مجھے خوف تھا کہ بھارت اپنے انتخابات سے قبل کوئی ڈرامہ کرے گا۔

پاکستانی میڈیا نے ذمہ داری کا ثبوت دیا، انتشار نہیں پھیلایا۔ عمران خان

عمران خان نے کہا کہ پاکستان کے میڈیا نے ذمہ داری کا مظاہرہ کیا اور مثبت خبریں دیں انتشار پھیلانے کی کوشش نہیں کی لیکن بھارتی میڈیا نے بہت زیادہ انتشار پھیلایا جس سے لگتا تھا کہ کچھ نہ کچھ رسپانس ضرور ہو گا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ بھارت نے پلوامہ واقعہ پر آج ڈوزیئر دیا ہے اگر یہ پہلے دے دیتے تو شاید نوبت یہاں تک نہیں پہنچتی۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے بھارتی دراندازی کے باوجود کوئی جوابی کارروائی نہیں کی تھی جس کی بنیادی وجہ یہ تھی کہ ہمارے ہاں کوئی ہلاکت نہیں ہوئی تھی تاہم اگلے دن پاکستان نے ان کی دوبارہ مداخلت پر بھرپور جواب دیا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان کو کسی سے کوئی ڈر اور خوف نہیں ہے۔ ہماری فورسز نے جس طرح دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑی ہے اور مشکل وقت سے گزرے ہیں تو یہ باصلاحیت فوج ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے دیگر ممالک کے وزرائے خارجہ سے امن کے لیے بات کی ہے اور بھارت کو بھی پیغام پہنچایا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاک بھارت کا تنازعہ مسئلہ کشمیر ہے لیکن گزشتہ چار سال میں بھارت کی جانب سے کشمیری عوام پر بے انتہا تشدد کے خلاف آج کشمیر میں آزادی کے نعرے لگ رہے ہیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ بھارت کو کشمیر میں جاری اپنی جارحیت کے بارے میں سوچنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ جنگ کے بارے میں کسی کو سوچنا بھی نہیں چاہیے۔ پاکستان اور بھارت کے پاس ہر طرح کے ہتھیار موجود ہیں لیکن جنگ کی صورت میں کامیابی کسی کو نہیں ملے گی، جنگ مسئلوں کا حل نہیں ہے۔ مذاکرات کے ذریعے ہی مسائل کو حل کیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر بھارت حملہ کرے گا تو پاکستان کو بھی مجبوراً یہ قدم اٹھانا پڑے گا۔ دونوں ممالک کے درمیان ٹینشن سے کسی کو بھی فائدہ نہیں ہو گا۔ میں نے بھارت کے وزیر اعظم سے بات کرنے کی کوشش کی ہے۔ ہماری امن کی کوششوں کو کمزوری نہ سمجھا جائے۔

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ روز بھارتی طیارے گرا کر پاک فوج نے 65 کی جنگ کی یاد تازہ کر دی۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو کون نہیں جانتا کہ وہ دہشت گرد ہے اور جب وہ گجرات کا وزیر اعلیٰ تھا تو اس نے ہزاروں مسلمانوں کو شہید کیا تھا اور دنیا کے ممالک نے اس کا داخلہ بند کر دیا تھا۔

پارلیمنٹ کے اجلاس میں آغاز پر نعت پڑھی اور قومی ترانہ پڑھا گیا۔

اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ پہلے پارلیمانی لیڈر بات کریں گے اس کے بعد دیگر کو موقع دیا جائے گا۔

رکن اسمبلی محمد علی نے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس ملک پر اللہ کا سایہ ہے یہ مجاہدین کی سرزمین ہے اور اس پر ہر وقت خطرات کے سائے منڈلا رہے ہیں۔

دشمن نے اس سے قبل بھی حملہ کیا تھا لیکن اسے منہ کی کھانی پڑی اور آئندہ بھی اسے شکست کا سامنا کرنا پڑے گا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پارلیمانی رہنماؤں کی بریفنگ میں وزیر اعظم کی عدم شرکت سے اپوزیشن ناخوش ہے۔ قائد حزب اختلاف شہباز شریف پارلیمنٹ ہاؤس پہنچ گئے ہیں تاہم  آصف علی زرداری پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں شریک نہیں ہوں گے۔

بلاول بھٹو زرداری ملک سے باہر جب کہ آصف علی زرداری اسلام آباد میں موجود ہیں۔

بعدازاں اجلاس کو چار مارچ تک ملتوی کردیا گیا۔


متعلقہ خبریں