وزیرِاعظم کی فنانشل مانیٹرنگ یونٹ مستحکم کرنے کی ہدایت

سب سے بڑا چیلنج فوڈ سیکیورٹی ہے، 40 فیصد بچے غذائی قلت کا شکار ہیں: وزیراعظم

فائل فوٹو۔–


اسلام آباد: وزیرِاعظم عمران خان نے ایف ایم  یونٹ کو مزید فعال اور مستحکم کرنے کی ہدایت کی ہے۔

وزیراعظم نے  اعلیٰ سطح کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ منی لانڈرنگ ملکی معیشت کے لیے ناسور ہے جس سے ملکی معیشت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا جاتا ہے۔

منی لانڈرنگ کی موثر روک  تھام کے لیے کیے گئے اقدامات اوران کے نتیجے میں حاصل کامیابیوں پر اجلاس ہوا جس کی صدارت وزیراعظم عمران خان نے کی۔

انہوں نے کہا کہ منی لانڈرنگ میں ملوث عناصر کسی رعایت کے مستحق نہیں ایسے عناصر کو بے نقاب کرکے ان کی اصلیت عوام کے سامنے لائی جائے۔

اجلاس میں وزیرِ خزانہ اسد عمر، معاون خصوصی شہزاد اکبر، معاون خصوصی افتخار درانی، گورنر اسٹیٹ بینک طارق باجوہ، سیکرٹری داخلہ، چئیرمین ایف بی آر، چئیرمین ایس ای سی پی، ڈی جی ایف آئی اے و دیگر اعلیٰ حکام شریک ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم آفس کے اخراجات میں 31 فیصد کٹوتی

گورنراسٹیٹ بینک نے منی لانڈرنگ کی روک تھام کے لیے ملک بھر کے کمرشل بینکوں اور اسٹیٹ بینک کی جانب سے کئے گئے اقدامات پربریفنگ دی۔

بریفنگ میں بتایا گیا کہ جعلی اکاؤنٹس کے ضمن میں اب تک چھ مختلف بینکوں کو 247 ملین روپے جرمانہ جبکہ 109 افسران کے خلاف تحقیقات جاری ہیں جبکہ پاکستان میں موجود افغان مہاجرین کے بنک اکاؤنٹس کھلوانے میں حائل دشواریوں کو بھی دور کیا جا رہا ہے۔

نادرا کی جانب سے جاری کردہ پروف آف ریجسٹریشن ( پی او آر) کارڈ کی بنیاد پر بینک اکاؤنٹ کھلوانے کی سہولت فراہم کرنے کے سلسلے میں بھی کام جاری ہے۔

کمرشل بینکوں کی جانب سے مشکوک ٹرانزیکشنز رپورٹس کے اجرا اور فنانشل مانیٹرنگ یونٹ کی جانب سے ان رپورٹس کے جائزے اورتحقیقات سے متعلق بھی مفصل بریفنگ دی گئی۔

بریفنگ میں وزیراعظم کو بتایا گیا کہ مشکوک ٹرانزیکشنز رپورٹس کے جائزے سے متعلق  ایف ایم یو کی صلاحیتیوں میں خاطر خواہ اضافہ کیا گیا ہے تاکہ مشکوک ٹرانزیکشنز کے بارے میں متعلقہ اداروں کو بروقت آگاہ کیا جاسکے۔

بریفنگ کے مطابق 2018 میں 8707 مشکوک ٹرانزیکشنز رپورٹس کا اجرا کیا گیا جبکہ 2017 میں یہ تعداد 5548 تھی۔ گزشتہ دو ماہ (جنوری اور فروری) میں 1136 ایس ٹی آر کا اجرا کیا گیا۔

یہ بھی بتایا گیا کہ بیرون ممالک سے فنانشل انٹیلی جنس شئیرنگ کے سلسلے میں برطانیہ، قطر، متحدہ عرب امارات اور آسٹریلیا سے ایم او یوز سائن کیے جا رہے ہیں تاکہ معلومات کے تبادلے کو فروغ دیا جاسکے۔

وزیرِ اعظم کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ ملک کے اندر ایف ایم  یو کی مختلف اداروں بشمول قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ رابطوں  کو بہتر بنایا جا رہا ہے تاکہ مشکوک ٹرانزیکشنز پر بر وقت کارروائی کرکے منی لانڈرنگ کو روکا جا سکے۔

کسٹم حکام کی جانب سے بریفنگ دی گئی

اسٹیٹ بنک حکام کی جانب سے منی لانڈرنگ اور اسمگلنگ کے ضمن میں ضبط کی جانے والی کرنسی و دیگراشیاء کی مالیت کے بارے میں بھی بریفنگ دی گئی۔

بریفنگ میں بتایا گیا کہ کسٹم حکام کی جانب سے جولائی 2018 سے جنوری 2019 تک کل 439 ملین روپے مالیت کی کرنسی ضبط کی گئی جبکہ گزشتہ سال اسی عرصے میں یہ رقم 131 ملین تھی۔ اس مد میں 235 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

کسٹم حکام نے وزیرِ اعظم کو بتایا کہ جولائی2018 سے جنوری 2019 میں کل ضبط شدہ اشیا بشمول کرنسی کی مالیت 20.376 ارب روپے ہے جبکہ گزشتہ سال اسی عرصے میں ضبط شدہ اشیا کی مالیت 12.304 ارب روپے تھی ۔ اس مد میں66 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) حکام کی جانب سے وزیرِاعظم کو بتایا گیا کہ اینٹی منی لانڈرنگ کے قانون کے نفاذ کے بعد مئی 2016 سے جنوری 2019 تک کل 335 مشکوک ٹرانزیکشنزکا اجرا کیا گیا جس کے نتیجے میں پانچ سو سے زائد کیسز کی تحقیقات کی گئیں اور 6.6 ارب روپے کی ریکوری ہوئی۔

نومبر 2018 سے جنوری 2019 تک 305.06 ملین روپے مالیت کی کرنسی ضبط کیے جانے کے گیارہ کیسز میں ایف آئی آر کا اندراج کیا گیا اور 13افراد کو گرفتار کیا گیا۔

وزیرِاعظم کو بتایا گیا کہ ترسیلات (Remittance) کے فروغ کے سلسلے میں حکومتی مراعات کے نتیجے میں اب تک ترسیلات کے ضمن میں 12.5فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

سیکرٹری داخلہ کی جانب سے سرحدوں اور مختلف ائیرپورٹس پر منی لانڈرنگ کی روک تھام کے سلسلے میں کیے جانے والے اقدامات پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔


متعلقہ خبریں