لاہور: سانحہ ساہیوال کی تحقیقات کے لیے بنائی گئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کو مقتول خلیل اور ذیشان کے بھائیوں نے بیان ریکارڈ کروانے سے منع کر دیا۔
ہم نیوز کے مطابق سےجے آئی ٹی نے بیانات ریکارڈ کرنے کے لیے مقتول خلیل اور ذیشان کے بھائیوں کو پولیس کلب میں بلوایا۔ ملاقات میں مقتول خلیل کے وکیل بیرسٹر احتشام بھی شامل تھے۔
اس موقع پر مقتول خلیل کے وکیل بیرسٹر احتشام نےمطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کی جانب سے اب تک درج مقدمہ خارج نہیں کیا گیا، معاملے کی شفاف تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن بنایا جائے۔
واضح رہے گزشتہ ہفتے سانحہ ساہیوال کے لواحقین نے شناخت پریڈ کروانے سے انکار کر دیا تھا۔
اس ضمن میں جاں بحق ہونے والے خلیل کے بھائی جلیل نے بتایا تھا کہ ہم اس جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) کو مانتے ہی نہیں ہیں۔ جے آئی ٹی ہمارے مقدمہ کو خراب کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم کس کی شناخت پریڈ کریں۔ جے آئی ٹی اور پولیس کو معلوم ہے ہمارے مقتولین کے قاتل کون ہیں۔
جے آئی ٹی ٹیم کل ساہیوال پہنچے گی، ذرائع
ذرائع کے مطابق جے آئی ٹی ٹیم کل ساہیوال پہنچے گی اوراس کا اہم اجلاس کل پولیس ریسٹ ہاؤس میں ہوگا۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ گرفتار ملزمان کو کل انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش کیے جانے کا امکان ہے جبکہ جے آئی ٹی نے مدعی مقدمہ سے تعاون کی درخواست کی ہے تاہم مدعی کا کہنا ہے کہ وہ جوڈیشل کمیشن بنانے کے موقف پر قائم ہے۔
جے آئی ٹی نے گزشتہ روز جلیل، بھتیجے عمیر اور ایف آئی آر کے گواہان کو بدھ کی صبح دس بجے شناخت پریڈ کے لیے ساہیوال بلایا تھا۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ بھی سانحہ ساہیوال کے حوالے سے بنائی گئی جے آئی ٹی کو مسترد کر چکی ہے جب کہ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے ساہیوال سانحے میں جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ کر رکھا ہے۔
خیال رہے رواں سال 19 جنوری کو سانحہ ساہیوال میں محکمہ انسداد دہشت گردی کے افسران و اہلکاروں نے مبینہ پولیس مقابلے میں ایک خاتون اور ایک 13 سالہ بچی سمیت چار افراد کو گولیاں مارکر جاں بحق کردیا تھا۔
مبینہ پولیس مقابلے میں ایک بچہ گولی لگنے سے زخمی ہوا ہے جب کہ اس کی دو کمسن بہنوں کو معمولی نوعیت کے زخم آئے ہیں۔