’پارلیمان کو چلانا حکومت کی ذمہ داری‘



اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کی رہنماؤں کا کہنا ہے حکومت اپوزیشن کو ساتھ لے کرنہیں چل رہی ہے، ایوان کو ساتھ لے کرچلنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔

پروگرام ’پاکستان ٹونائٹ‘ میں میزبان ثمرعباس سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کی رہنما ڈاکٹرعائشہ غوث پاشا نے کہا کہ حکومت کی جو بنیادی ذمہ داری ہے وہ پوری نہیں کررہی، یہ ابھی تک اپوزیشن کے رویے سے نہیں نکلے، انہیں اپوزیشن کو ساتھ لے کرچلنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بجٹ انتہائی معاملہ ہے، ملک میں آمدنی کم ہورہی ہے، گروتھ رک گئی ہے اور بے تحاشا قرضے لے رہے ہیں۔ حکومت نے ٹیکس بڑھانے کے لیے ایک موثر قدم بھی نہیں اٹھایا ہے۔

رہنما مسلم لیگ ن نے کہا کہ حکومت نے بجٹ میں انتہائی چھوٹے طبقے کو مراعات دی ہیں، دیگر شعبوں کو بھی نظرانداز کیا ہے لیکن سب سے اہم بات یہ ہے کہ عام آدمی کو کوئی ریلیف نہیں دی ہے۔ حکومتی فیصلوں میں تاخیرسے ملک کونقصان ہورہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بلیک لسٹ آئین کے خلاف ہے،قانون کا اطلاق سب کے لیے ہونا چاہیے۔

پارلیمنٹ کو دھمکیاں دینا جمہوری عمل نہیں ہے،نفیسہ شاہ

پیپلزپارٹی کی رہنما ڈاکٹر نفیسہ شاہ کا کہنا تھا کہ سانحہ ساہیوال اور علمیہ خان کو این آراو دینے کے لیے حکومت نے بجٹ کوبہانہ بنایا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو برداشت کا رویہ اپنانا ہوتا ہے ، اگر یہ جارحانہ رویہ رکھیں گے تو حکومت کیسے چلے گی، پارلیمنٹ کو دھمکیاں دینا جمہوری عمل نہیں ہے۔

نفیسہ شاہ کا کہنا تھا کہ حکومت نے بجٹ میں کچھ سیکٹرزکو توجہ دی لیکن کچھ کو بالکل نظراندازکردیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی معاشی پالیسوں کی وجہ سے نقصان ہورہا ہے، جب تک غیریقینی صورتحال ختم نہیں ہوگی ملک میں سرمایہ کاری میں اضافہ نہیں ہوگا

اپوزیشن حملے کرے گی توحکومت سے جواب ملے گا،ہمایوں اخترخان

تحریک انصاف کے رہنما ہمایوں اخترنے کہا کہ جب 22 سال کی جدوجہد کے بعد کسی کو سلکٹیڈ وزیراعظم کہا جائے گا تو حکومت سے بھی سخت جواب آئے گا۔

انہوں نے کہا کہ بجٹ ملک میں معاشی اصلاحات کی ابتداء ہے، آگے چل کر اس میں مزید چیزیں بھی سامنے آئیں گی۔

رہنما تحریک انصاف نے کہا کہ معشیت میں مقامی طورپر زیادہ جان نہیں ہے، ملک میں روپے کی قدرکے معاملے پر سختی کرنے سے معیشت کو فرق پڑتا ہے۔ روپے کی قدرمیں کمی سے سرمایہ کاروں کا اعتماد کم ہوتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سرمایہ کاروں کا اتحاد بحال کرنے کے لیے ہمیں جلد آئی ایم ایف کے پاس چلا جانا چاہیے۔


متعلقہ خبریں