سانحہ ساہیوال پیغام ہے، نئے پاکستان میں بال بچوں کیساتھ نہ نکلیں: بلاول

ریاستِ مدینہ کی پیروی کے دعویدار آج کے حکمران بتائیں سانحہ ساہیوال کا ذمہ دار کون ہے، بلاول—فائل۔


کراچی: پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے ساہیوال میں سی ٹی ڈی کے ہاتھوں چار افراد کے جاں بحق ہونے کے واقعے پر اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ سانحہ پیغام ہے کہ نئے پاکستان میں شہری بال بچوں کے ساتھ گھروں سے باہر نہ نکلیں۔

انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف نے پنجاب کو پولیس اسٹیٹ میں تبدیل کردیا۔

ان کا کہنا تھا کہ معصوم بچوں کے سامنے والدین کا قتل گڈ گورننس کے جھوٹے دعویداروں کے منہ پر تمانچہ ہے،  یہ تحریک انصاف کی گُڈ گورننس کا شاخسانہ کہ اتنے بڑے سانحے کے بعد حکومت لاپتہ ہوگئی۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ ریاستِ مدینہ میں دریائے نیل کنارے مرنے والے کتے کی ذمہ داری خلیفہ وقت اٹھاتا تھا، پیروی کے دعویدار آج کے حکمران بتائیں سانحہ ساہیوال کا ذمہ دار کون ہے؟

انہوں نے کہا کہ حکومت کا معاملے کی تحقیقات کے اعلانات درحقیقت ہیڈلائنز گرئبنگ کے علاوہ کچھ نہیں،  نیازی سرکار کی تحقیقات پر کسی کو اعتماد نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اہلخانہ اور وزیروں کو خوش کرنے کے لیے ایس ایس پیز اور آئی جیز کو تبادلہ کرنے والوں سے انصاف نہیں ہوگا۔

چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ  ٹوئٹر والی سرکار دروغ گوئی اور مخالفین پر الزام بازی کے علاوہ کچھ نہیں کرسکتی۔

’شکر ہے واقعے کے 24 گھنٹے بعد وزیراعظم کو دکھ تو ہوا‘

دوسری جانب سابق حکمران جماعت مسلم لیگ نواز کی ترجمان مریم اورنگزیب نے اپنے ویڈیو بیان میں کہا ہے کہ ساہیوال میں نہتے افراد کو ان کے بچوں کے سامنے گولیاں مار کر قتل کر دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ اس قتل عام پر پاکستان کا ہر شہری غمزدہ اور افسردہ ہے، شکر ہے واقعے کے 24 گھنٹے بعد وزیراعظم کو دکھ تو ہوا۔

ترجمان ن لیگ نے کہا کہ شکر ہے وزیراعظم کو یہ یاد تو آیا کہ وہ وزیراعظم ہیں، ساییوال واقعے کے بعد پوری پنجاب حکومت چھپ گئی اور غائب ہو گئی۔

مریم اورنگزیب نے کہا کہ وزیراعظم نے وزیراعلیٰ کو ہدایت کی کہ واقعے کا نوٹس لیں، وزیراعلیٰ کو نوٹس لینے کی ہدایت پنجاب کے عوام سے دشمنی کے سوا کچھ نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ساہیوال واقعے پر حکومتی ترجمان کی بے حسی بھی افسوسناک ہے، وہ کہتے ہیں کہ اگر مرنے والے دہشت ہوئے تو بچوں کی مالی امداد کی جائے گی۔

ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ مالی امداد پر زیادہ زور دیا جا رہا ہے، تحقیقات پر نہیں، عوام کو بتایا جائے کہ نہتے افراد پر گولیاں کیوں چلائی گئیں۔


متعلقہ خبریں