خضر حیات کی سزائے موت، اپیل 14 جنوری کو سماعت کے لیے مقرر

فوٹو: فائل


لاہور: سپریم کورٹ پاکستان نے سزائے موت کے قیدی نفسیاتی مریض خضر حیات کی سزائے موت پر عمل درآمد روکتے ہوئے 14  جنوری کو اپیل سماعت کے لیے پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

محکمہ جیل خانہ جات کے ایڈیشنل آئی جی لیگل ڈاکٹر قدیر عالم اور جیل ڈاکٹر اسفند یار عدالت میں پیش ہوئے۔ چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ کیا کسی ذہنی مریض قیدی کو سزائے موت دی جا رہی ہے ؟

ایڈیشنل آئی جی لیگل محکمہ جیل خانہ جات نے عدالت کو آگاہ کیا کہ سیشن عدالت لاہور نے 15 جنوری کو اس مریض کے ڈیٹھ وارنٹ جاری کر رکھے ہیں۔

جسٹس ثاقب  نثار نے ریمارکس دیے کہ ایسے قیدیوں کے بارے میں سپریم کورٹ کا فیصلہ موجود ہے کہ انہیں پھانسی نہیں دی جا سکتی ہے کیونکہ یہ انسانی حقوق کا اہم معاملہ ہے اور اس پر فوری سماعت کی ضرورت ہے۔

چیف جسٹس نے قیدی کی سزائے موت پر عمل درآمد کو فوری رکواتے ہوئے اپیل فوری سماعت کے لیے مقرر کر دی۔

دوسری جانب سیشن جج لاہور خالد نواز نے بھی خضر حیات کی والدہ اقبال بانو کی درخواست پر سماعت کی اور ذہنی مریض قیدی کے وکلا کو 14 جنوری کو سپریم کورٹ میں دائر درخواست کا ریکارڈ جمع کرانے کی ہدایت کی۔

درخواست گزار کی جانب سے جسٹس پراجیکٹ پاکستان کی سربراہ بیرسٹر سارہ بلال عدالت میں پیش ہوئیں اور مؤقف اختیار کیا کہ ہوم ڈیپارٹمنٹ نے غیر قانونی طور پر مریض قیدی خضر حیات کے 15 جنوری کے لیے ڈیتھ وارنٹ جاری کر رکھے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان قیدی خضر حیات کے ڈیته وارنٹس جاری کرنے سے روک چکا ہے جب کہ انسانی حقوق کمیشن کے احکامات پر پہلے بهی مریض قیدیوں کے ڈیته وارنٹس معطل کئے جا چکے ہیں۔

درخواست گزار کی وکیل سارہ بلال نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ مریض اور پاگل قیدیوں کی سزائے موت کے خلاف انسانی حقوق کی اپیلیں سپریم کورٹ میں زیر التواء ہیں اور سپریم کورٹ نے ابهی پاگل قیدیوں کو سزائے موت دینے کا انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا نقطہ طے کرنا ہے.

سارہ بلال نے مؤقف اختیار کیا کہ مریض قیدی خضر حیات کا میڈیکل ریکارڈ بهی اسے پاگل قرار دے چکا ہے جب کہ ہوم ڈیپارٹمنٹ نے سیشن عدالت کو گمراہ کر کے پاگل قیدی خضر حیات کے ڈیته وارنٹس حاصل کیے ہیں۔

سارہ بلال نے عدالت سے استدعا کی کہ پاگل قیدی کو سزائے موت دی گئی تو دنیا بهر میں پاکستان کا نام بد نام ہو گا۔ اس لیے خضر حیات کے ڈیٹھ وارنٹ کالعدم قرار دیے جائیں۔

درخواست گزار اقبال بانو نے سپریم کورٹ میں بھی سزائے موت کو روکنے کے لیے درخواست دائر کی تھی۔

واضح رہے کہ خضر حیات کو ساتھی پولیس اہلکار کو قتل کرنے پر اکتوبر 2001 میں مجرم قرار دیا گیا تھا۔


متعلقہ خبریں