واشنگٹن: امریکی ریاست کیلی فورنیا کی کورٹس آف اپیل میں پہلی مرتبہ امریکہ کے مسلمان حلیم دھنی دینا کو جج کے عہدے پر فائز کردیا گیا ہے۔
امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق حلیم دھنی نے امریکی عدالت کے ’کمرے‘ کی سربراہی کا اعلیٰ منصب ایک ایسے وقت میں حاصل کیا جب شمالی امریکہ میں مسلمان مخالف جذبات میں اضافہ ہورہا تھا۔
نشریاتی ادارے ’پی بی ایس‘ کا کہنا ہے کہ اسلام کا پیروکار اس پیسیفک ریاست کا انتہائی سینئر جج مقرر ہوا ہے۔
انہیں یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ وہ پہلے ایسے مسلمان ہیں جو اس ریاست کے انتہائی سینئر جج کے منصب پر فائز ہوئے ہیں جبکہ حلیم دھنی وہ کا شمار ملک کے ان چند ججوں میں ہوتا ہے جو اس بلند مقام و مرتبے تک پہنچے ہیں۔
امریکی نشریاتی ادارے نے بتایا کہ اس بلند مرتبے تک پہنچنے والے ’جج‘ کا کہنا ہے کہ مجھے متعصبانہ رائے زنی سے نمٹنا خوب آتا ہے‘‘۔
خبررساں ادارے کے مطابق ایک مختصر تعداد ایسے لوگوں کی ضرور ہے جو دھنی دینا پر اُن کے مذہب کی بنا پر نکتہ چینی اور تنقید کرتے ہیں اور یہ لوگ جمہوریت میں اُن کے کردار پر بھی سوال اٹھاتے ہیں۔
حلیم دھنی دینا اس ضمن میں مؤقف اپناتے ہیں کہ اس طرح کا اختلاف رائے جمہوری اقدار کے لیے خاصی اہمیت رکھتا ہے ۔
مسلمان جج حلیم دھنی دینا کون ہیں؟
مسلمان جج حلیم دھنی دینا شکاگو کے رہائشی اور نسلاً بھارتی گجراتی ہیں۔ ان کا خاندان ہجرت کے پہلے مرحلے میں براہ راست امریکہ آنے کے بجائے مشرقی افریقا میں سکونت پذیر ہوا تھا۔
امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق جج اینڈریو کم اپنے مسلمان ساتھی جج حلیم دھنی دینا کی اہلیت و قابلیت کے متعلق کہتے ہیں کہ ’’مقدمات چلانے اور دیگر ججوں کے فیصلوں کی مثالیں پیش کرنے کی صلاحیت کے اعتبار سے وہ مجھ سے کئی نوری سال آگے ہیں‘‘۔
مسلمان جج کی امریکہ میں پہلی تقرری کی خبر سب سے پہلے ایم وی مسلم ڈاٹ کام نے شائع کی تھی۔