شہری علاقوں میں زمین کے انتقال میں پٹوار خانوں کے کردار پر پابندی عائد

فوٹو: فائل


اسلام آباد: سپریم کورٹ پاکستان نے شہری علاقوں میں زمین کے انتقال میں پٹواریوں کے عمل دخل پر پابندی عائد کر دی ہے جب کہ لینڈ ریونیو ایکٹ کے تحت ہی زمین اور جائیداد کا انتقال کیا جائے گا۔

سپریم کورٹ پاکستان میں تحصیلدار اور پٹواریوں کے اختیارات سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی۔ سپریم کورٹ نے مختصر فیصلہ سناتے ہوئے حکم دیا کہ شہری علاقوں میں پٹوار خانے کا کام صرف ریکارڈ رکھنے تک محدود ہو گا اور زمینوں کے زبانی انتقال پر بھی پابندی ہو گی۔

عدالت نے حکم دیا کہ زمین کا انتقال ٹرانسفر آف لینڈ ایکٹ اور رجسٹریشن ایکٹ کے تحت ہی ہو گا جب کہ تفصیلی فیصلہ بعد میں سنایا جائے گا۔

چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ سیکش تین کے تحت پٹوار خانے کیسے رہ سکتے ہیں۔ پٹواری کا کام زرعی زمین کا حساب اور محصولات حاصل کرنا ہے۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ پٹواری زمین کا حساب شوق سے رکھیں تاہم زمین کی فروخت اور انتقال سے پٹواری کا کوئی تعلق نہیں ہے۔

جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ پٹوار خانوں میں لوٹ مچی ہوئی ہے جب کہ شہری زمین سے پٹوار خانوں کا کیا تعلق ہے۔ زمین کے انتقال سے پٹواری کا کوئی کام نہیں ہے اور زمین کا انتقال قانون کے مطابق ہونا ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ لاہور میں انتقال بند کر دیتے ہیں اور جب انتقال نہیں ہوں گے تو پیسے لینے والے خود ہی مر جائیں گے جب کہ پنجاب میں زبانی زمین کے انتقال ہو رہے ہیں۔ آج تک حکومت نے اپنی ذمہ داری پوری نہیں کی ہے۔

جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ دنیا چاند پر پہنچ گئی ہے اور یہاں آج بھی پٹواری رجسٹر لے کر گھوم رہے ہیں۔


متعلقہ خبریں