واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ نئی پاکستانی قیادت سے ساتھ جلد ملاقات کے منتظر ہیں جب کہ پاکستان سے اچھے تعلقات کے خواہاں ہیں۔
امریکی صدر نے کابینہ اجلاس کے دوران میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سال نو کے آغاز پر ہی پاکستان کے لیے امریکا کی خارجہ پالیسی میں بڑی تبدیلی آئی ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے سویت یونین کے افغان جنگ کو درست قرار دیتے ہوئے کہا کہ سوویت یونین نے افغانستان آنے والے دہشت گردوں کو ختم کرنے کے لیے وہاں حملہ کیا تھا لیکن افغانستان میں لڑتے لڑتے وہ خود دیوالیہ ہو گیا کیونکہ افغان جنگ انتہائی سخت تھی۔
انہوں نے خواہش کا ظاہر کیا کہ افغانستان میں پاکستان کو لڑنا چاہیے، وہ بھی اسی خطے میں موجود ہے تاہم اب امریکا طالبان سے مذاکرات کر رہا ہے۔
امریکی صدرنے ایشین ری ایشورینس انیشی ایٹو ایکٹ پردستخط کرکے قانون کا درجہ دے دیا۔ نئے قانون کے تحت امریکی حکومت سیکیورٹی اوراقتصادی مفادات کوبڑھاوا دینے پررقم خرچ کرے گی۔
پاکستان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان کا خیرمقدم کیا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق امریکی صدر کا حالیہ بیان ان کی ایک سال پہلے کی ٹویٹ سے دوری ہے اور پاکستان اس مثبت پیشرفت کا خیر مقدم کرتا ہے۔
امریکی صدر نے پاکستان پر الزام لگاتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان نے امریکا کے لیے کوئی ایک کام بھی نہیں کیا۔