اسلام آباد: سپریم کورٹ میں آج کوہستان میں ڈانس کرنے والی لڑکیوں کے قتل سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔
خیبر پختونخوا کے ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ پولیس کے مطابق ثابت ہوگیا ہے کہ لڑکیوں کو قتل کیا گیا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ 9 ملزمان کو چالان میں نامزد کردیا گیا ہے۔
چیف جسٹس نے ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل سے قبل ازیں عدالت کی جانب سے مقرر کیے گئے تین کمیشنز سے متعلق استفسار کیا۔ انہوں نے بتایا کہ کمیشن کے سامنے جعلی لڑکیاں پیش کرکے کہا گیا کہ کسی کو قتل نہیں کیا گیا۔
عدالت نے استفسار کیا کہ ایک کمیشن میں سماجی کارکن فرزانہ باری کو بھی شامل کیا گیا تھا ان کی کیا رائے تھی۔ ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل نے جواب دیا کہ فرزانہ باری نے اس رپورٹ سے اختلاف کیا تھا اور اب ثابت ہوگیا ہے کہ ان کا اختلاف درست تھا اور لڑکیاں قتل ہوئی تھیں۔
عدالت نے حکم دیا کہ ملزمان کے خلاف دس روز میں چالان پیش کیا جائے۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ مقتولین کے لواحقین اگر چاہیں تومقدمے کی سماعت اے ٹی سی میں چلانے کی درخواست ہائی کورٹ میں دے سکتے ہیں اور اگر لواحقین سمجھیں کہ کسی مرحلے پر انصاف نہیں ہورہا تو بنیادی انسانی حقوق کے تحت کیس کو سپریم کورٹ میں ایک دفعہ پھر سننے کی استدعا کی جاسکتی ہے۔
مئی 2012 میں کوہستان کے ایک گاؤں کی ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد پانچ لڑکیوں کو جرگہ کے حکم پر قتل کر دیا گیا تھا۔ قتل کی وجہ شادی کی تقریب کے دوران لڑکیوں کا مردوں کے ساتھ ناچنا اور گانے گانا تھا۔ کچھ عرصہ بعد ویڈیو میں شامل تین لڑکے بھی مار دیے گئے تھے۔
رواں سال جولائی میں لڑکیوں کا قتل ثابت ہونے کے بعد سپریم کورٹ نے پولیس کو مقدمہ کی تحقیقات دوبارہ شروع کرنے کا حکم دیا تھا جس کے بعد پولیس نے ملزمان کو گرفتار کر لیا تھا۔