سینیٹ کمیٹی، ای سی ایل ترامیمی بل 2018 متفقہ طور پر منظور

اینٹی منی لانڈرنگ دوسرا ترمیمی بل 2020:تحریک سینیٹ میں پیش

فوٹو: فائل


اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) ترامیمی بل 2018 متفقہ طور پر منظور کر لیا ہے۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں سینیٹر رضا ربانی کی جانب سے ای سی ایل کے قانون کو تبدیل کرنے کا بل پیش کیا گیا۔ جس کے بعد ای سی ایل ترمیمی بل 2018 پر بحث ہوئی۔ وزارت داخلہ کی جانب سے بل کی مخالفت کی۔

بل کے متن کے مطابق جس کا نام بھی ای سی ایل میں ڈالا، جائے اس کو 24 گھنٹے میں وجہ بھی بتائی جائے اور 15 دن میں ای سی ایل درخواست کا فیصلہ کیا جائے جب کہ اگر 15 دن میں درخواست پر فیصلہ نہیں ہو گا تو پاس کیا گیا حکم ختم ہو جائے گا۔

سینیٹر رحمان ملک نے ای سی ایل میں نام ڈالنے کی پالیسی پر وزارت داخلہ سے وضاحت طلب کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ نے نام ای سی ایل میں ڈالنے یا نکالنے کے لئے فیڈرل گورنمنٹ کو کابینہ تصور کرنے کا کہا تھا۔

انہوں ںے کہا کہ ای سی ایل میں پک اینڈ چوز کسی کو نہیں کرنے دیں گے۔ ای سی ایل میں کسی کا نام خواہشات پر نہیں بلکہ قانون کے مطابق ڈالا جائے۔ یہاں ایک کو چھوڑ دیا جاتا ہے اور دوسرے کو روک لیا جاتا ہے۔ کیوں نہ ان سب کو ای سی ایل میں ڈالا جائے جن کے خلاف نیب میں تحقیقات ہو رہی ہیں۔

رحمان ملک نے کہا کہ کسی کے ساتھ زیادتی و امتیازی سلوک نہ برداشت کریں گے اور نہ ہی کرنے دیں گے۔ ہمیں ای سی ایل پر جامع رپورٹ چاہیے جس میں بتایا جائے کہ کس ادارے نے نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش کی۔

انہوں ںے کہا کہ ہماری کمیٹی نے پہلے سفارش کی تھی کہ فیڈرل کابینہ کے لفظ کو سیکرٹری داخلہ سے بدل دیا جائے۔ کسی کے بنیادی حقوق اس طرح پامال نہیں کیے جاتے اور ای سی ایل کو غلط استعمال نہ کیا جائے۔


معاونت
متعلقہ خبریں