مجھے ریٹائرمنٹ کے بعد مبارکباد دی جائے، چیف جسٹس


لاہور: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ جب میں چیف جسٹس بنا تو لوگوں نے مجھے مبارکباد دی، مگر مجھے مبارکباد تب دی جائے جب میں ریٹائر ہوجاوں، تب پتا لگے گا کہ میں کامیاب ہوا ہوں کے نہیں۔

چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے سروسز انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسسز کے چوتھے کانووکیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میرا سگا بھائی گواہ ہے کہ میں تین گھنٹے سے زیادہ نہیں سوتا، صبح کا نکلا رات بارہ بجے تک کورٹ میں ہوتا ہوں، زندگی میں کوشش کررہا ہوں، کامیابی اللہ پر چھوڑ دی ہے، مجھ سے غلطی ہوسکتی ہے لیکن میرے ارادے کبھی غلط نہیں رہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میری محبت پاکستان کے تمام اسپتالوں، تمام یونیورسٹیز کے ساتھ ہے، تھرپارکر ہو یا بہاولپور، پشاور ہو یا بلوچستان کا کوئی اسپتال سب سے محبت ہے، میری محبت کسی علاقے یا کسی اسپتال کے ساتھ نہیں، پورے پاکستان سے ہے۔

تقریب کے مہمان خصوصی نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہمارے پرائیوٹ میڈیکل کالجز ڈاکٹرز نہیں عطائی بنائے جارہے ہیں، ان کے ڈاکٹرز بلڈپریشر نہیں چیک کرسکتے، اسی لیے پرائیویٹ اسپتالوں کے خلاف اس لیے اقدامات کیے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ پرائیویٹ کالجز نے کروڑوں روپے بٹورے، میں نے والدین کو واپس دلوائے، میرا کام نہیں ہے نہ ہی تھا کہ اسپتالوں کو چلاوں لیکن جہاں غلطیاں اور کمیاں تھی یہ میرا فرض تھا کہ انکو درست کروں، جب میں نے بتایا اسپتالوں میں کیا سہولیات دینی چاپیے، دوائیں پوری ہونی چاہیے تو کیا میں نے اپنے دائرہ کار سے باہر گیا؟

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں آج بھی ایسی چیزیں ہیں جو عالمی دنیا کے لیول پر نہیں ہیں، دنیا میں صرف انہوں نے ترقی کی جنہوں نے تعلیم پر توجہ دی اسی لیے میں کہتا ہوں کہ جتنے بھی وسائل ہیں وہ تعلیم کے لیے دینے چاہیں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ اور پنجاب کے ہیلتھ کئیر سسٹمز میں بہتری آئی ہے، کئی اسپتالوں میں ترقی ہوئی کیونکہ سربراہاں اچھے لگ گئے۔

تقریب کے مہمان خصوصی نے اپنے خطاب میں کہا کہ پی ایم ڈی سی کا قانون ابھی پارلیمنٹ میں پیش ہونا ہے جو صحت کے شعںبے کے لیے غنیمت ثابت ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ میری کوشش ہوگی ایسا نظام لائیں کہ جتنے پرائیوٹ کالجز ہیں وہ خود اپنے طلبا کو ہاوس جاب کروائیں اور اگر کسی پرائیوٹ کالج کے طالبعلم کو سرکاری ادارے میں ہاوس جاب کرنا پڑا تو پرائیوٹ کالج اسکا خرچا اٹھائے۔


متعلقہ خبریں