بلاول نے ہمارے ساتھ رشتہ رکھنے کی کوشش نہیں کی، ناہید خان


اسلام آباد: پاکستان پیپلزپارٹی کی سابق رہنما اور بینظیر بھٹو کی قریبی ساتھی ناہید خان نے کہا کہ بلاول نے ہمارے ساتھ رشتہ رکھنے کی کبھی کوشش نہیں کی حالانکہ انہیں علم ہے کہ بینظیر بھٹو کے ساتھ ہمارا کسقدر قریبی رشتہ تھا۔ پھر بھی وہ ہمارے لیے ایک بیٹے کی طرح ہے۔

ہم نیوز کے پروگرام ’ایجنڈا پاکستان‘ کے میزبان عامر ضیاء کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بینظیر جیسی بڑی رہنما کے ساتھ کام کرنے کے بعد آصف علی زرداری جیسے اناڑی سیاستدان کے ساتھ کام کرنا مشکل تھا، اس لیے ہم نے کنارہ کر لینا بہتر سمجھا۔

ان کا کہنا تھا کہ بینظیربھٹو آصف زرداری کو سیاست سے دور رکھنا چاہتی تھیں۔ ان کی خواہش تھی کہ آصف زرداری کاروبار اور بچوں کی دیکھ بھال کرتے رہیں، انہوں نے پاکستان آنے سے پہلے ایک پریس کانفرنس میں بھی کہا تھا کہ آصف زرداری کا سیاست میں کوئی کردار نہیں ہو گا۔

بینظیر بھٹو کے بارے میں اپنی یادیں تازہ کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ان کے ساتھ پہلی ملاقات لندن میں 1984 میں جام صادق علی کے گھر میں ہوئی۔ پھر یہ قربت بڑھتی گئی، وہ میری سیاسی استاد بھی تھیں اور بہنوں کی طرح رشتہ بن گیا تھا۔ ان پر جتنے بھی دباؤ آئے انہوں نے عوام کے ساتھ اپنا رشتہ نہیں ٹوٹنے دیا۔

ناہید خان نے کہا کہ بینظیر بھٹو کوعلم تھا کہ ان کی جان کو خطرہ ہے، انہیں جتنا ڈرانے کی کوشش کی جا رہی تھی اتنا ہی وہ نڈر ہوتی جا رہی تھیں، سانحہ کارساز کے اگلے دن انہوں نے مجھے بلایا اور ہم دونوں کسی سیکیورٹی کے بغیر لیاری چلے گئے جہاں بینظیر بھٹو نے زخمیوں کی عیادت کی۔

انہوں نے کہا کہ بینظیر بھٹو کو نظر آ رہا تھا کہ وہ انتخابات جیت جائیں گی اور وہ زیادہ متحرک ہوتی گئیں، جب جماعت کے رہنماؤں نے انہیں سیکیورٹی کا کہا تو وہ ناراض ہو گئیں۔ پشاور میں ان کے جلسے سے پہلے دو خودکش بمبار پکڑے گئے اس کے باوجود انہوں نے اپنی انتخابی مہم نہ روکی۔

بینظیر بھٹو کے دکھوں کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بینظیر بھٹو کو جسقدر دکھی مرتضیٰ بھٹو کی موت پر دیکھا اسے بیان کرنا میرے بس میں نہیں، وہ اپنے بھائی کے پیر پکڑ کر زور زور کر چیخیں مارتی رہیں۔ یوں لگتا تھا جیسے وہ اندر سے ٹوٹ گئی ہوں۔

انہوں نے کہا کہ بینظیر بھٹو انتقام پر یقین نہیں رکھتی تھیں، جب انہیں احساس ہوا کہ نوازشریف اور ان کی لڑائی سے دوسری جماعتیں فائدہ اٹھا رہی ہیں تو وہ خود جدہ گئیں اور میاں صاحب کے ساتھ میثاق جمہوریت کر لیا۔

ناہید خان کے شوہر سابق سینیٹر صفدر عباسی نے کہا کہ بینظیر بھٹو کی ایک سیاسی وراثت غریب عوام کے لیے ان کی جمہوری جدوجہد ہے اور دوسری وراثت پاکستان پیپلزپارٹی ہے۔

انہوں نے کہا کہ زرداری صاحب سمجھتے ہیں کہ سیاست کے لیے صرف پیسہ ضروری ہے، وہ قیادت کی صلاحیت نہیں رکھتے، انہوں نے ایک وفاقی جماعت کو ایک صوبے تک محدود کر دیا ہے۔

صفدر عباسی نے کہا کہ آصف زرداری نے بلاول کے لیے بھی بہت سنجیدہ مسائل پیدا کر دیے ہیں، جس طرح بلاول بھٹو کو آگے کر کے پھر واپس کھینچا گیا ہے اس کی وجہ سے پیپلزپارٹی مزید تباہ ہو گئی۔ یہی وجہ ہے کہ بلاول بھٹو لیاری اور مالاکنڈ کے حلقے ہار گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ میاں نوازشریف کے ساتھ بینظیربھٹو کا سخت سیاسی اختلاف رہا لیکن جمہوریت کے لیے انہوں نے میثاق جمہوریت پر دستخط کیے۔ آج ایک بار پھر سیاستدان منفی سیاست کر رہے ہیں۔

 


متعلقہ خبریں