اسلام آباد: ماہر قانون علی احمد کرد نے کہا ہے کہ ہر معاملے کی تحقیقات جے آئی ٹی کے مطابق ہونی چاہیے۔ پہلے الزامات ثابت کرنے ہوتے ہیں۔
ہم نیوز کے پروگرام پاکستان ٹونائٹ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ابھی تو دیکھنا ہے کہ فیصلہ کیا آتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو بھی فیصلہ آتا ہے اس سے عدالیہ کو سب سے زیادہ فرق پڑتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ قانون بنانا پارلیمنٹ کا کام ہے عدالتیں حکومت کو قانون بنا کر نہیں دے سکتی۔
علی احمد کرد نے کہا کہ احتساب عدالت کے فیصلوں کو سامنے رکھ کر بات کرنے چاہیئے تاکہ اگر قانون میں ترامیم کی ضرورت ہے تو وہ کی جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ عدالتوں میں نقص پیدا کیا جارہا ہے اور انہیں اپنی مرضی سے چلایا جارہا ہے۔
علی احمد کرد نے کہا کہ حکومت ابھی تک کرپشن کرپشن کے نعرے لگا رہی ہے اور اب تک کوئی تبدیلی نہیں آئی جس کی عوام کو توقع تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت اپوزیشن کے بیانیے میں جان ہے اور عوام اس جانب توجہ دے رہی ہے۔
پاکستان مسلم لیگ ن اس وقت ایک مشکل صورتحال سے دوچار ہے،شہزاد چوہدری
پروگرام میں موجود تجزیہ نگار شہزاد چوہدری نے نواز شریف کے کیس کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ فیصلہ مقننہ نے ہی کرنا ہے۔ پاکستان مسلم لیگ ن اس وقت ایک مشکل صورتحال سے دوچار ہے۔ ان کا کہنا تھا پی ایم ایل ن کی سیاست ختم ہوگئے ہے یہ کہنا غلط ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر اسی طرح غیر یقینی کی صورتحال رہی تو پارٹی کے لیے اچھا نہیں ہوگا اور اس وقت ن لیگ کو اپنے فیصلے خود کرنے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی ایک مضبوط پارٹی ہے لیکن باقی کسی پر مقدمہ کیوں نہیں عائد ہوتا۔ ان کا کہنا تھا دونوں پارٹیوں میں ٹرانزیشن ہے۔ مسئلہ اصل میں یہ ہے کہ جرم ثابت کرنے والے نالائق ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک جرم کو سیاسی رنگ دے دیا گیا ہے اور جب ایک جرم کو سیاست میں بدل دیا جائے تو یہ پارٹی کے لیے فائدے مند ہوتا ہے اس وقت حکومت کو جرم اور سیاست میں فرق کرنے کی ضرورت ہے۔
کل کے فیصلےسے ن لیگ کو فائدہ ہوسکتا ہے،مبشر زیدی
پروگرام میں موجود تجزیہ نگار مبشر زیدی نے کہا کہ نیب عدالتیں ہمیشہ ایسے فیصلے دیتی رہی ہیں جن کی قانون حیثیت کو چلینج کیا جاتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کل کے فیصلےسے ن لیگ کو فائدہ ہوسکتا ہے۔ ایسا محسوس نہیں ہورہا کہ کوئی طوفان آئے گا۔
انہوں نے کہا کہ فیصلے کی قانونی حیثیت کا کل ہی پتا چلے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسا نہیں محسوس ہورہا کہ سیاسی ماحول پر کوئی خاص فرق پڑے گا۔ اگر ایون فیلڈ کی طرح کمزور فیصلے آتے رہے تو سیاسی ماحول پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیشہ سے رسہ کشی کا ایک ماحول ہے اور یہ ہی ہماری تاریخ کا حصہ ہے۔ ان فلیٹس کا معاملہ 90s کا ہے لیکن اس وقت کچھ نہیں کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ عوام سے جو وعدے کرکے حکومت آئی ہے وہ اسے پورے کرنے ہوں گے اور ایسا نہیں ہوپارہا۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت اگر اپنے وعدے پورے نہیں کرسکی تو اپوزیشن کا بیانہ مضبوط ہوگا۔