اسلام آباد: تعلیم اور آگاہی سے متعلق کام کرنے والی تنظیم شعورفاؤنڈیشن نے حال ہی میں ایک پروگرام کا انقعاد کیا جس میں پاکستان کے 13 اضلاع کے نظر انداز کیے گئے ایس ایم ایز (چھوٹے اور اوسط درجے کے انٹرپرائیزرز) کے بارے میں بات کی گئی۔
اس پروگرام میں پبلک اور پرائیویٹ شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی جن میں سمیڈا، ایس ای سی پی، چیمبر آف کامرس انڈسٹری، اصلاحات اور منصوبہ بندی کی وزارت، مائیکرو فنانس بینک، اخوت فاؤنڈیشن، اگنائیٹ، صحافیوں، امریکی سفارت خانے سے تعلق رکھنے والے افراد اور ایس ایم ای سے متعلقہ دیگر اہم لوگ شامل تھے۔
دو سال کے عرصے پر محیط ‘سیل’ نامی پراجیکٹ کا مقصد ایس ایم ایز کی صلاحیتیں بڑھانے، ان کے آپس میں اختراعی روابط قائم کرنا اور پاکستان میں پائیدار معاشی ماحول کی بہتری کے لیے اشتراک کرنا ہے۔
کسی بھی ملک کی صنعتی ترقی میں ایس ایم ای سیکٹر کی اہمیت سے انکار ممکن نہیں۔ ایس ایم ایز کا حصہ پاکستان کے تمام انٹرپرائزز کا تقریباً 90 فیصد، غیرزرعی افرادی قوت کا 80 فیصد ہیں جبکہ مجموعی قومی پیداوار کا 40 فیصد بنتا ہے۔
البتہ بڑی انٹرپرائیزز کے برعکس ایک چھوٹی اور اوسط درجے کی انٹرپرائز کو مالی اور دیگر وسائل کے معاملے میں مسائل کا سامنا پیش ہوتا ہے۔ شعور فاؤنڈیشن برائے تعلیم و آگاہی اس بات پر مکمل یقین رکھتی ہے کہ ایس ایم ای سیکٹر کسی بھی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے۔
پاکستان جیسے ملک میں جہاں 60 فیصد سے زیادہ آبادی کا تعلق دیہی علاقے سے ہے، یہ اشد ضروری ہے کہ دیہات سے متعلقہ ایس ایم ایز کی صلاحیت بڑھائی جانی چاہیئے تاکہ انہیں مجموعی معاشی ترق
خیرمقدمی کلمات کے بعد پروگرام مینیجر عمار کاظمی نے اس بات پر زور دیا کہ نظرانداز کی گئی ایس ایم ایز کا رابطہ صنعتوں اور تعلیمی اداروں سے بڑھایا جائے تاکہ ان کی حقیقی صلاحیتوں کو بڑھا کر ملک کی معاشی ترقی میں کردار ادا کرنے میں مدد فراہم کی جا سکے۔
پروگرام ڈائریکٹر تیمور رحمان نے تقریب میں مدعو مہمانوں کو شعور فاؤنڈیشن کی کاوشوں سے متعلق آگاہ کیا۔
پاکستان میں امریکی سفارت خانے کے ثقافتی امور کے اتاشی یون نام نے دیہی علاقوں میں شعور فاؤنڈیشن کی کاوشوں کو سراہا۔
شعورفاؤنڈیشن کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر سید علی حمید نے مقاصد کے حصول کے لیے ایک دوسرے کی مدد کرنے پر زور دیا۔