وفاقی حکومت کا منی بجٹ جنوری میں لانے کا عندیہ

فیصلہ 14 اپریل سے پہلے ہوگا،ابھی کچھ نہیں کہہ سکتا: اسد عمر

فائل فوٹو


اسلام آباد: وفاقی حکومت نے ایک اور منی بجٹ لانے کا عندیہ دے دیا، کئی مصنوعات پر ٹیکس اور ٹیرف میں اضافے پر غور کی جارہا ہے۔

بدھ کو وزیر خزانہ اسد عمر نے فاروق ایچ نائیک کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کو بریفنگ دی جس کے دوران ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب سے دو ارب ڈالرز مل چکے ہیں، تیسری جنوری میں آجائے گی، ہو سکتا ہے کہ آئی ایم ایف کے پاس نہ جانا پڑے۔

انہوں نے بتایا کہ دسمبر 2017 میں ڈالر 105 کا تھا، جولائی 2018 میں ڈالر 128 کو پہنچا، اگست سے دسمبر 2018 میں صرف 10 فی صد اضافہ ہوا۔

اسد عمر نے بتایا کہ تحریک انصاف کی حکومت میں ڈالر کی قدر صرف دو روپے ماہانہ بڑھی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ بعض مصنوعات پر ٹیکس اور ٹیرف میں اضافے کی تجویز ہے، بعض درآمدی خام مال پر ٹیکس ریٹ میں کمی بھی ہو سکتی ہے، ابھی مختلف تجاویز زیر غور ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جنوری میں نیا بل پارلیمنٹ میں لے کر جا سکتے ہیں تاہم ابھی تک کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا۔

اسد عمر نے کہا کہ حلف اٹھائے سے پہلے کہا تھا کہ پاکستان کو بارہ ارب خسارے کا سامنا ہے ۔

انہوں نے بتایا کہ متحدہ عرب امارات سے بھی وزیر اعظم کی بات چیت کامیاب رہی تاہم ابھی تفصیل عام نہ کرنے کی درخواست کی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ چین سے بھی مالی خسارہ کم کرنے میں مدد ملی، 12  ارب ڈالر کا مالی خسارہ پورا ہوچکا ہے۔

بریفنگ کے دوران ان کا کہنا تھا کہ حکومت میں آنے کے بعد آئی ایم ایف سے قرضہ کی باقاعدہ درخواست نہیں دی، آئی ایم ایف سے کہا کہ آپ ہمیں اپنا جائزہ لے کہ بتائیں پھر درخواست دیں گے۔

وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں آئی ایم ایف کا وفد 27 ستمبر کو پاکستان آیا، آئی ایم ایف سے مذاکرات کے بعد ماہر معاشیات کے ساتھ مشاورت کی، ایک کے سوا تمام ماہر معاشیات نے ہمیں آئی ایم ایف جانے کا مشورہ دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ  آئی ایم ایف کی معاشی اصلاحات کی تجاویز سے ہمیں اختلاف نہیں، اس کو وسط مدتی اصلاحات کا پروگرام بجھوا چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کہتا ہے کہ چھ سو ارب بجلی اور ڈیرہ سو ارب گیس کے نظام میں خسارہ ہے

ان کا کہنا تھا کہ حکومت بہت سی معاشی اصلاحات کرنے جارہی ہے، سیلز ٹیکس اور ٹیکس ریفنڈز پر واضح پالیسی بنا لی ہے۔

اس عمر کا کہنا تھا کہ اسٹاک مارکیٹ میں پانچ ماہ کے دوران 5000 پوائنٹ کمی ہوئی تاہم امریکہ، بھارت اور چین سمیت دیگر اسٹاک مارکیٹ بھی گری ہیں۔

بریفنگ کے دوران گورنر اسٹیٹ بینک طارق باجوہ نے کہا کہ حکومت کی مشاورت سے ڈالر کے مقابلے قدر میں تبدیلی کی، مارکیٹ نے اسٹیٹ بینک کے فیصلے پر بہت زیادہ رد عمل دیا۔


متعلقہ خبریں