اسد عمر کی حکومت و آئی ایم ایف میں اختلاف کی تصدیق

فیصلہ 14 اپریل سے پہلے ہوگا،ابھی کچھ نہیں کہہ سکتا: اسد عمر

فائل فوٹو


اسلام آباد: پاکستان کے وزیر خزانہ اسد عمر نے تسلیم کیا ہے کہ آئی ایم ایف اور حکومت کے درمیان اس وقت اصلاحات کے معاملے پراختلافات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لیکن اس ضمن میں بات چیت جاری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس بات پر اختلاف نہیں ہے کہ کیا کرنے کی ضرورت ہے؟ بلکہ آئندہ کے اقدامات، ترتیب اور دائرہ کار پر اختلاف ہے۔

برطانوی نشریاتی ادارے ’بی بی سی‘ کے معروف پروگرام ’ہارڈ ٹاک‘ میں بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے اعتراف کیا کہ ہم نے حکومت کے پہلے 100 روز کے اندر گیس و بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کیا، نئے ٹیکسز لگائے، شرحِ سود بڑھائی اور ملکی کرنسی کی قدر میں کمی کی۔

وفاقی وزیرخزانہ اسد عمر نے کا ایک سوال کے جواب میں کہنا تھا کہ ہم نے ملکی معیشت کی بہتری کے لیے خود ہی متعدد اقدامات کیے اور آئی ایم ایف کی پابندیوں و شرائط کا انتظار نہیں کیا۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ ضرورت نہیں ہے کہ آئی ایم ایف ہمیں ہدایات دے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم وہ کررہے ہیں جس کی ہمیں ضرورت ہے۔

پاکستانی وزیرخزانہ نے واضح کیا کہ امریکی سیکریٹری خارجہ مائک پومپیو کو ہمارے لیے نہیں اپنے لیے فکر مند ہونے کی ضرورت ہے کیونکہ دنیا میں امریکہ چین کا سب سے بڑا مقروض ملک ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ چین کا امریکہ پر قرضۃ 13 کھرب ڈالرز کا ہے جب کہ پاکستان پر چین کا جو قرضہ ہے وہ مجموعی بیرونی قرضوں کا صرف دس فیصد ہے۔

بی بی سی کے پروگرام میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ 30 سالوں میں آئی ایم ایف سے ہم نے 12 پروگرام لیے ہیں لیکن اس سے قبل تو کسی نے نہیں پوچھا کہ کس ملک اور کس ذرائع سے پاکستان نے کتنا قرض لے رکھا ہے؟

وفاقی وزیرخزانہ اسد عمر نے دعویٰ کیا کہ بلوچستان میں اسپانسر دہشت گردوں کی سرگرمیاں ہیں جو پاکستان کے باہر سے وسائل اور تربیت حاصل کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان کو عدم استحکام کا شکار کرکے اس کے ذریعے سی پیک کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی سنجیدہ کوششیں ہیں اور اس پر کوئی اختلاف رائے نہیں ہے۔

بی بی سی کے پروگرام ہارڈ ٹاک میں جب ان سے پوچھا گیا کہ اس کی سرپرستی کون کررہا ہے؟ تو انہوں نے دوٹوک انداز میں کہا کہ اس کی سرپرستی بھارت کررہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے بھارت کا ایک سینئر آپریٹر کلبھوشن یادیو پکڑا ہے جس نے ساری تفصیلات بتائی ہیں کہ کس طرح بھارت، بلوچستان اور پاکستان کے دیگر علاقوں میں مداخلت کررہا ہے۔

وفاقی وزیرخزانہ نے کہا کہ بلوچستان کے لوگوں نے اپنی مرضی سے حکومت کا انتخاب کیا ہے اور وہ سی پیک کے ساتھ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت سی پیک کی زیادہ سرگرمیاں بلوچستان میں دیکھنا چاہتی ہے۔

پاکستان کے وفاقی وزیرخزانہ اسد عمر نے سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل پر مغربی ممالک اور سعودی عرب کے درمیان پیدا ہونے والی دوری کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہو سکتا ہے کہ مغربی رہنماؤں کو خود سے شرمندگی محسوس ہو کیونکہ ایک جانب وہ جمہوریت و آزادی کی بات کرتے ہیں اور پھر سعودی پیسوں کے لیے جاتے ہیں تاکہ اربوں ڈالر مالیت کے معاہدے کر سکیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مغربی دنیا کے رہنما صدر ٹرمپ نے کھلے عام کہا ہے کہ وہ سعودی عرب سے بہت زیادہ بزنس لے رہے ہیں اور میرے لیے پریشانی نہیں ہے کہ خاشقجی کے ساتھ کیا ہوا۔

بی بی سی کے پروگرام ہارڈ ٹاک میں دوران انٹرویو وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے پاکستان کو سعودی عرب سے ملنے والے مالیاتی پیکج کا بھی دفاع کیا۔


متعلقہ خبریں