اعظم سواتی کا استعفیٰ قبول نہیں ہوا، شہلا رضا

رکن اسمبلی کے پروڈکشن آرڈر جاری ہونا بنیادی حق ہے، شہلا رضا

  • دھرنا یا بائیکاٹ جمہوریت کا حسن ہے،علی محمد خان

اسلام آباد: رہنما پی پی پی سیدہ شہلا رضا نے کہا کہ اعظم سواتی کا نام اب بھی وزرا کی فہرست میں آیا ہے ان کا کوئی استعفی نہیں ہوا۔

ہم نیوز کے پروگرام “پاکستان ٹونائٹ” میں میزبان ثمر عباس کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے رہنما پی پی پی نے کہا کہ ماضی میں اعظم سواتی ہمارے وزیر کے خلاف عدالت میں گئے تھے۔ انہوں نے اعلیٰ اخلاقی اقدار کا مظاہرہ کرتے ہوئے نہیں بلکہ دباؤ میں آ کر استعفیٰ دیا ہے۔

شہلا رضا نے کہا کہ شیخ رشید اور فواد چوہدری کو دیکھ کر لوگ اس لیے ہنستے ہیں کیونکہ کوئی بھی ایسی جماعت نہیں ہے جس مین یہ دونوں نہ رہے ہوں۔

پی ٹی آئی کے نیب کو پابند کرنے کے جو یکطرفہ معاملات شروع ہو چکے ہیں یہ اس جماعت کو عوام کے سامنے کمزور کرنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آصف زرداری نے بالکل ٹھیک کہا کہ قبل ازوقت الیکشن کا اشارہ ہم سب کو مل رہا ہے۔ موجودہ حکومت نااہل حکومت ہے ان کے قول و فعل میں تضاد ہے۔ نااہل حکومت ختم کرکے تجربہ کار لوگ ایوانوں میں آئیں گے محض تب ہی عوام کے مسائل حل ہو سکیں گے۔

پی پی پی مقدمات سے نہیں ڈرتی لیکن جو نیب کا طریقہ کار ہے وہ درست نہیں ہے۔ ہمیں اس ادارے کے طریقہ کار پر اعتراض ہے۔ ہماری جماعت عوام کی عدالت میں جاتی رہے گی۔

شہلا رضا نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی اس وقت گروپ بندی کا شکار ہے۔ احتساب کے نام پر انتقام نہیں ہونا چاہیے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ رکن اسمبلی کے پروڈکشن آرڈر جاری ہونا بنیادی حق ہے۔

دوسری جانب پروگرام میں شریک مہمان اور وفاقی وزیر مملکت پارلیمانی امورعلی محمد خان نے کہا کہ نیب بھی ہماری بنائی ہوئی نہیں ہے اور نہ ہی نیب کے چیئرمین کو ہم نے تعینات کیا تھا۔ نیب زرداری صاحب کے ساتھ کیا رویہ رکھے ہوئے ہے وہ معاملہ نیب اور آصف علی زرداری کے مابین ہے ُی ٹی آئی کا اس سے کوئی لینا دینا نہیں۔ نیب آزاد ادارہ ہے۔

رہنما پی ٹی آئی علی محمد خان نے کہا کہ دھرنا یا بائیکاٹ جمہوریت کا حسن ہے۔

انہوں نے کہا کہ تمام سیاستدانوں کو چاہیے کہ اپنی جماعتوں کی سیاست میں اداروں کو نہ گھسیٹیں۔ اپنی غلطیاں اداروں پر نہ ڈالی جائیں۔

علی محمد خان نے کہا کہ اعظم سواتی کل ہونے والے کابینہ اجلاس میں شامل نہیں تھے اسی لیے اجلاس میں وزارت سائنس اور ٹیکنالوجی پر بریفنگ نہیں ہوئی۔

میزبان کے سوال کے جواب میں تجزیہ کار جنرل(ر) اعجاز اعوان کا کہنا تھا کہ مڈ ٹرم انتخابات کی بحث بے فائدہ ہے۔ ابھی ان کی کوئی وجہ ہی سامنے نہیں ہے۔ وزیر اعظم نے اس وقت صحافیوں سے اسکا تذکرہ کر دیا تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ لازمی انتخابات ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ پی پی پی اور ن لیگ دونوں اس وقت دباؤ کا شکار ہیں۔ اس میں حکومتی جماعت پر چیخنے چلانے کا کوئی جواز نہیں ہے کیونکہ دونوں جماعتیں ایک دوسری پر بنائے گئے مقدمات ہی بھگت رہی ہیں۔

پروگرام میں اپنا موقف دیتے ہوئے کہا کہ نوازشریف اور آصف زرداری کی سوچ مختلف ہے، مجھے نہیں لگتا کہ ان میں گٹھ جوڑ ہو سکے گا۔

سانحہ آرمی پبلک اسکول پشاور کی چوتھی برسی اور سقوط ڈھاکہ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم میں سیاسی بلوغت تو نہیں آئی لیکن ہماری ننھی جانوں پر حملے کے نتیجے میں آپریشن ضرب عضب کی شکل میں دہشتگردوں کو جو سبق ملا وہ قابل تحسین ہے۔ الحمداللہ ہمارے سیکیورٹی ادارے بھی آج پہلے سے بہت زیادہ مضبوط ہیں۔


متعلقہ خبریں