کابل/ اسلام آباد: افغانستان میں جاری سہ ملکی مذاکرات میں پاکستان، چین اور مہمان ملک نے دہشت گردی کیخلاف معاونت کے حوالے سے مفاہمتی یاد داشت پر دستخط کر دیے ہیں۔
پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے سہہ فریقی کانفرنس میں خطاب کے دوران کہا ہے کہ چالیس سال سے افغانستان جنگ و جدل کا شکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے مابین مذہبی، تہذیبی اور تاریخی ہم آہنگی ہے، ہمسایہ ملک کی حیشیت سے افغانستان کی صورتحال سے پاکستان سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ افغانستان میں امن خطے کی معاشی ترقی اور روابط کے لیے ناگزیر ہے، پاکستان، چین اور افغانستان کو روابط بڑھانے ہوں گے۔
پاکستان افغانستان میں امن کے لیے بات چیت کا حامی ہے،شاہ محمود قریشی
پاک چین افغانستان مذاکراتی سیشن سے خطاب کے دوران شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں امن کے لیے بات چیت کا حامی ہے اور مذاکرات کا مقصد معاونت کے لیے سازگار ماحول کی فراہمی ہے۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ سہ ملکی فورم بڑے منصوبوں کے ذریعے روابط کو مستحکم کرنے میں معاون ثابت ہو سکتا ہے۔
کابل میں جاری مذاکراتی سیشن میں پاکستانی وزیرخارجہ نے کہا ہے کہ ہمیں تعاون کو بڑھانے اور انٹیلی جنس روابط میں بڑھانے کی ضرورت ہے، انہوں نے خطاب کے دوران کہا کہ پاکستان دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لیے پر عزم ہے۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ دہشتگردی کے چیلنج کا بہترین حل روزگار کے مواقع پیدا کرنا اور ترقی ہے، پاکستان چین اور افغانستان کی معیشتیں آپس میں جڑی ہوئی ہیں اور سہ فریقی تعاون اس سلسلے میں انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔
ہم نے ہمیشہ افغان قیادت کی سربراہی میں مذاکرات کی حمایت کی ہے، پاکستانی وزیرخارجہ
پاکستانی وزیرخارجہ نے کہا ہے کہ ہم نے ہمیشہ افغان قیادت کی سربراہی میں مذاکرات کی حمایت کی ہے اور ہماری حکومت افغانستان کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کو خاص اہمیت دیتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ خطے کے خوشحال، مستحکم اور پر امن مستقبل کے لئے ہم تینوں ممالک کا مل کر کام کرنا بہت ضروری ہے، ہمیں فخر ہے کہ ہم اپنے افغانی بہنوں اور بھائیوں کے کی پچھلی چار دہائیوں سے میزبانی کرتے آرہے ہیں۔
شاہ محمود قریشی نے اپنے خطاب میں کہا کہ اس سہ فریقی مذاکرات کے ذریعے تینوں ممالک کی بھرپور کوشش ہے کہ سیاسی معاونت کو بروئے کار لا کر افغانستان میں قیام امن کی راہ ہموار کی جائے کیونکہ افغانستان میں قیام امن، خطے کی معاشی ترقی، روابط کی بہتری اور سیکورٹی اور سلامتی کے لیے ناگزیر ہے۔
وزیرخارجہ نے اعلان کیا کہ ہم کابل اور لوگر میں اسپتالوں کا جلد افتتاح کرنے جا رہے ہیں، یہ دونوں اسپتال پاکستان کی جانب سے افغان عوام کے لیے تحفہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ فورم پاکستان اور افغانستان کے مابین پشاور کابل موٹروے، اور کوئٹہ کندھار ریلوے لائن بنانے اور اسے سہ فریقی تجارت کے پیش نظر چین سے منسلک کرنے جیسے بڑے منصوبوں کے ذریعے باہمی روابط کو مستحکم کرنے میں بھی معاون ثابت ہو سکتا ہے۔
دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پاکستان سےتعاون کی ضرورت ہے،افغان وزیرخارجہ
افغان وزیرخارجہ صلاح الدین ربانی نے اپنے خطاب میں کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پاکستان سےتعاون کی ضرورت ہے اور ہم پاکستان کے ساتھ بہتر تعلقات کے خواہاں ہیں۔
صلاح الدین ربانی نے کہا کہ اسلا م آباد اور کابل میں ثقافتی اور مذہبی تعلقات ہیں۔ افغان وزیر خارجہ نے چین کی طرف سے ون بیلٹ ون روڈ منصوبہ کو بھی سراہا ہے۔
چینی وزیر خارجہ نے بھی پاکستانی مؤقف کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا مقصد پاکستان اور افغانستان کے درمیان سازگار ماحول بنانے کے لئے تعاون کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مفاہمتی عمل کو آگے بڑھانے کے لیے طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانا ہو گا، پاکستان اور افغانستان دوست ملک ہیں اور ہم ان کے درمیان اعتماد سازی کے لئے ہر ممکن تعاون کر رہے ہیں۔
افغانستان کے ساتھ مختلف شعبوں میں تعاون کریں گے،چینی وزیرخارجہ
چینی وزیرخارجہ نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ مختلف شعبوں میں تعاون کریں گے، چین پاکستان افغانستان کو سرحد کی دونوں جانب پینے کے پانی اور اسڑیکچر بنانے میں مدد دے گا۔ انہوں نے کہا کہ چین پشاور اور کابل اور قندھار کے درمیان ریلوے لائن بچھانے میں بھی مدد کرے گا۔
شاہ محمود قریشی دورہ افغانستان مکمل کرنے کے بعد وطن واپس پہنچ گئے
وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی ایک روزہ کامیاب دورہ افغانستان مکمل کرنے کے بعد وطن واپس پہنچ گئے۔
اس دورے کے دوران جہاں انہوں نے پاک چین افغانستان سہ فریقی مذاکرات میں پاکستان کی بھرپور نمائندگی کی وہاں انہوں نے افغانستان کے صدر اشرف غنی، چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ اور وزیر خارجہ افغانستان صلاح الدین ربانی اور چینی ہم منصب وانگ ژی سے خصوصی ملاقاتیں بھی کیں۔
ذرائع کے مطابق پاکستان افغانستان دو طرفہ تعلقات اور خطے میں امن واستحکام، تعمیر و ترقی اور انسدادِ دہشت گردی کے حوالے سے یہ دورہ انتہائی اہم اور سودمند ثابت ہو گا۔