تجاوزات کے خلاف مہم کو مفاد پرست گروہ متنازعہ بنا رہا ہے، عامر ضیاء


اسلام آباد: ہم نیوز کے پروگرام ’ایجنڈا پاکستان‘ کے میزبان اور سینیئر صحافی عامر ضیاء کا کہنا ہے کہ جب بھی کراچی میں تجاوزات کے خلاف مہم شروع ہوتی ہے، سیاسی مگر مچھ اور دیگر مفاد پرست گروہ اسے متنازعہ بنانے پر تل جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے کل ریوینیو کا ساٹھ فیصد سے زیادہ کراچی سے حاصل ہوتا ہے، اس لیے یہاں بہتری آئے گی تو اس کا مطلب ہے کہ ملکی آمدنی میں اضافے کی جنگ ساٹھ ستر فیصد جیت لی گئی ہے۔

’ایجنڈا پاکستان‘ کے مہمان میئر کراچی وسیم اختر کا کہنا تھا کہ انہوں نے فٹ پاتھ صاف کر دیے ہیں، اب کراچی میونسپل کمیٹی (کے ایم سی) کی وہ مارکیٹس بھی مسمار کر دی ہیں جو نالوں اور پارکس میں بنی ہوئی ہیں۔ اگلے مرحلے پر وہ شادی ہال اور دیگر عمارتوں کو صاف کرنے جا رہے ہیں۔ چھ ضلعوں میں مزید کارروائی کریں گے۔ تجاوزات کے ملبے کو ٹھکانے لگانے کا کام آہستگی سے ہو رہا ہے کیونکہ ان کے پاس مطلوبہ وسائل موجود نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وہ صرف متحدہ قومی موومنٹ کے نہیں ہیں بلکہ پورے کراچی کے میئر ہیں۔ اس وقت کراچی کا اسی پچاسی فیصد حصہ تجاوزات پر مبنی ہے اور اسے موجودہ حالت میں پہنچانے میں پچاس سال لگے ہیں۔ اس کے خلاف مہم پر صرف سیاست چمکائی جا رہی ہے۔

ایک سوال پر انہوں نے موقف اختیار کیا کہ فٹ پاتھ پہ کاروبار کرنا ایک غیرقانونی کام ہے لیکن جب ہم نے اس کے خلاف کارروائی کی تو صوبائی حکومت نظرثانی درخواست لے کر سپریم کورٹ پہنچ گئی۔ گزشتہ چالیس پنتالیس سال سے کے ایم سی نے 1000 روپے ماہانہ پہ لوگوں کو دکانیں دی ہوئی تھیں حالانکہ ان کا کرایہ 50 ہزار روپیہ ہونا چاہیئے۔

میئر کراچی نے کہا کہ تجاوزات کے خلاف مہم مکمل کرنے کے بعد ہم ان سرکاری اہلکاروں کے خلاف کارروائی کریں گے جنہوں نے اس کی اجازت دی تھی۔ کے ایم سی کے تحت جتنے بھی علاقے آتے ہیں، وہاں سے تجاوزات ہٹا دی جائیں گی۔

متاثرین کو متبادل جگہ فراہم کرنے کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اب تک ہم نے 3575 دکانیں مسمار کی ہیں، ان لوگوں کے لیے پہلے مرحلے میں 1500 دکانیں تیار کی جا چکی ہیں۔

وسیم اختر کا کہنا تھا کہ تمام اداروں کو کے ایم سی کے ماتحت ہونا چاہیئے، اس کے بغیر کراچی میں بہتری نہیں لائی جا سکتی۔

پروگرام میں شریک سابق ایڈمنسٹریٹر کراچی فہیم الزماں خان نے کہا کہ وہ کبھی سوچ بھی نہیں سکتے تھے کہ وہ متحدہ قومی موومنٹ کی تعریف کریں گے لیکن جس طرح وسیم اختر نے تجاوزات کے خلاف کام کیا ہے وہ قابل تعریف ہے۔

انہوں نے کہا کہ کراچی پہلے ہی انتشار کا شکار ہے، تجاوزات اس میں اور بھی اضافہ کر رہی تھیں۔ ان کے ساتھ مافیاز کے مفادات وابستہ تھے۔

پیپلزپارٹی کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یوں لگتا ہے جیسے پیپلزپارٹی نے کراچی شہر کو ترک کر دیا تھا، اب سعید غنی، مرتضیٰ وہاب اور مراد علی شاہ دوبارہ کراچی میں دلچسپی لے رہے ہیں۔

فہیم الزماں خان نے کہا کہ اگرچہ مفاد پرست طبقے تجاوزات کے خلاف جاری مہم کو متنازعہ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن عوام بہت باشعور ہے اور وہ جانتے ہیں کہ اس سے کراچی کی خوبصورتی لوٹ آئے گی۔

انہوں نے بتایا کہ 2002 میں طے کیا گیا تھا کہ کراچی کو مزید 650 ملین گیلن پانی کی ضرورت ہے لیکن ارسا کہہ چکی ہے کہ کراچی کے لیے ہمارے پاس پانی نہیں ہے۔ اب تیس تیس منزلہ عمارتیں بنیں گی تو ان کے پانی کا کیا بنے گا۔


متعلقہ خبریں