کے ایچ خورشید کا مزار حکومت کی توجہ کا منتظر 

کراچی: رضویہ کی عمارت میں دراڑ پڑ گئی،مکین باہر نکل آئے

مظفرآباد: قائداعظم محمد علی جناح کے پرائیویٹ سیکرٹری اور آزاد کشمیر کے بانی صدرخورشید حسن خورشید کا  مزار حکومت کی عدم توجہی کا شکار ہے۔

خورشید حسن خورشید کا مملکت خدادادِ پاکستان اور تحریک آزادی کشمیرمیں کلیدی کردار رہا۔ ان کی وفات کے بعد قائداعظم کے مزار کے طرز پران کا بھی مزار بنایا گیا تاہم اب وہ حکومتی توجہ کا طلب گار ہے۔

قائداعظم نے پاکستان کے قیام کے بارے میں ایک مقام پر کہا تھا کہ جدوجہدِ قیام پاکستان کے لیے ان کا سب سے زیادہ ساتھ اُن کے پرائیویٹ سیکرٹری اور اُن کے ٹائپ رائٹر نے دیا اور یہ وہی پرائیویٹ سیکرٹری ہیں جنہیں کے ایچ خورشید(خورشید حسن خورشید) کے نام سے جانا جاتا ہے جو آزادکشمیر کے بانی صدر بھی رہے ۔

کے ایچ خورشید نے وفات کے بعد 1990 میں آزادکشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد میں ان کا مزار قائم کیا گیا اور تمام تعمیرات قائداعظم کے مزار کے طرز پر کی گئی لیکن اپنی تعمیر کے 28 سال بعد یہ مزارخستہ حالی کا شکار ہے۔

بارشوں کے دوران مزار کے اندر پانی بھی جمع ہوجاتا ہے جبکہ اس کا بجلی کا کنکشن بھی منقطع ہے اور اس پر لگی لائٹس بھی ٹوٹ چکی ہیں۔

شہریوں کا کہنا ہے کہ گزشتہ اور حکمران کے ایچ خورشید کی برسی کے موقع پراس مزار کی تزین و آرائش کا وعدہ تو کرجاتے ہیں مگر ان پر آج تک عملدرآمد نہ ہوسکا۔

کے ایچ خورشید کا آزادکشمیر میں پارلیمانی نظام متعارف کرانے میں بھی کلیدی کردار رہا۔

شہریوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ قومی ہیرو کے ایچ خورشید اور ان جیسے دیگر لیڈران کے مزار کی حالت پر توجہ دینے کے ساتھ ان کی مزید تزین و آرائش کے لیے بھی اقدامات کیے جائیں۔


متعلقہ خبریں