فواد چودھری نےتاریخ بدل دی، پورس کے ہاتھوں سکندر کو شکست


جہلم: وفاقی وزیراطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے اپنے آبائی خطے کی تاریخ غلط پڑھ کر حلقے کے عوام کو بھی غلط پڑھا دی۔

جہلم میں اپنے حلقہ انتخاب میں عوام الناس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمارا یہ علاقہ جہاں تھوڑی دور آگے چل کے پورس و سکنداعظم کی آخری لڑائی ہوئی تو اس میں پورس نے سکندراعظم کو شکست دی تھی۔

تاریخ بیان کرتی ہے،سکندراعظم نے 326 سے 355 قبل مسیح میں اپنے گھوڑے ’بیوسے فیلیس‘ کی پشت پہ بیٹھ کر آدھی دنیا فتح کی تھی اور انہی فتوحات کے دوران جب وہ جہلم پہنچا تو اس کی لڑائی راجہ پورس سے ہوئی۔ لڑائی میں راجہ پورس شکست کھا گیا تھا اور اس کا بیٹا بھی مارا گیا تھا۔

دنیائے عالم کی تاریخ میں لکھا ہے کہ سکندر اعظم کے سپاہیوں نے راجہ پورس کو پکڑ کر جب دربار میں پیش کیا تو وہ زخموں سے چور تھا کیونکہ اس نے اس وقت تک ہتھیار نہیں ڈالے تھے جب تک کہ وہ گرنہیں گیا تھا اور کھڑے رہنے کے بھی قابل نہ تھا۔

مؤرخین کا اس پر اتفاق ہے کہ میدان جنگ میں وہ نہایت جوانمردی، بہادری، ہمت اور حوصلے سے لڑا تھا۔

دنیا جسے سکندر اعظم کے نام سے جانتی ہے اس نے راجہ پورس کو نہ صرف معاف کیا بلکہ اس کا مفتوحہ علاقہ بھی اسے واپس کردیا تھا۔

دلچسپ امر ہے کہ تاریخ کو اجاگر کرنے کے لیے جہلم شہر کے بیچوں بیچ بیوسے فیلپس کا ماڈل بھی سجایا گیا ہے۔ اسی لڑائی کی وجہ سے ان لوگوں کو جو اپنے ہی ساتھیوں کو نقصان پہنچائیں، پورس کے ہاتھیوں سے تشبیہ دی جاتی ہے۔

پورس کے ہاتھیوں کے متعلق مؤرخین لکھتے ہیں کہ پورس نے ہاتھیوں پر مشتمل ایک دستہ تیار کیا تھا جس میں درجنوں ہاتھی تھے جو دشمن کی صفوں میں گھس کر اسے تہس نہس کرنے کی صلاحیت رکھتے تھے لیکن سکندر اعظم کے خلاف جب وہ صف آرا ہوئے تو اس کے سپاہیوں نے آگ کا استعمال کیا۔

تاریخ میں لکھا ہے کہ آگ دیکھ کر راجہ پورس کے ہاتھی الٹے قدموں پلٹے اوراپنی ہی فوج کو روندتے ہوئے نکل گئے جس کی وجہ سے سکندر اعظم کو فتح ہوئی تھی۔

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چودھری نے پورس کے ہاتھوں سکندراعظم کی شکست کی تاریخ کہاں سے پڑھی؟ یہ تو و ہی بتا سکتے ہیں۔


متعلقہ خبریں