اصل مسئلہ لاپتہ افراد کے لیے جاری احتجاج ہے، حامد میر



اسلام آباد: سینئر صحافی اور تجزیہ کار حامد میر کا کہنا تھا کہ یوٹرن سیاست کا حصہ ہے مگر اس میں حکومتی وزرا قائد اعظم اور علامہ اقبال کو بھی درمیان میں لارہے ہیں جس سےانہیں اجتناب کرنا چاہیے کیونکہ ان کی سیاست اقتدار کے لیے نہیں تھی، وہ ہمارے جدوجہد آزادی کے ہیرو ہیں۔

انہوں نے ہم نیوز کے روگرام پاکستان ٹونائٹ میں میزبان ثمرعباس کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کہا کہ صوبے میں اصل مسئلہ لاپتہ افراد کے حوالے سے کوئٹہ پریس کلب کے باہر جاری احتجاج ہے، جس کی طرف کوئی توجہ نہیں دے رہا۔ اس سلسلے میں بلوچستان کی مقامی جماعتوں اور حکومت نے وعدہ کیا ہوا تھا کہ اس کو ضرور حل کیا جائے گا۔

پروگرام میں موجود میجر جنرل (ر) اعجاز اعوان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان ملک کے معاشی بحران کے حوالے سے بالکل واضح ہیں۔ انہوں نے اس سلسلے میں پہلے سعودی عرب اور پھر چین سے مدد لی۔ اب وہ اسی سلسلے میں متحدہ عرب امارات (یو اے ای) گئے ہیں۔

سینئر صحافی اور تجزیہ کار انصار عباسی کے مطابق ملک میں جاری معاشی بحران کی مختلف وجوہ ہیں اسی لیے پی پی پی کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری کی حکومت پر اس حوالے سے تنقید جائز نہیں۔ ملک میں سیاسی عدم استحکام ہے، اس کے حل کی کوششیں کرنی ہوں گی۔

انہوں نے کہا کہ جس قسم کی اپوزیشن پاکستان تحریک انصاف نے کی تھی اگر ابھی حزب اختلاف ایسا ہی کردار ادا کرتی تو حکومت کے لیے چلنا بہت مشکل ہوجاتا۔

یوٹرن کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ اگر یوٹرن اچھا ہو تو اس میں کوئی حرج نہیں۔ جیسے ابھی دھرنے کے معاملے میں وزیر اعظم نے جو پہلے تقریر کی تھی اس پر یوٹرن مثبت تھا۔

رہنما پی پی پی نبیل گبول کا کہنا تھا کہ وزیراعظم یو اے ای معاشی امداد کے لیے نہیں گئے کیونکہ وہاں کے اپنے معاشی حالات کوئی بہت اچھے نہیں۔ اس دورے کا مقصد فوجی مقاصد ہوسکتے ہیں۔

نبیل گبول کا کہنا تھا کہ حکومت کو چاہیے اپنی ٹیم پر خصوصی توجہ دیں اور انہیں اپنے وزرا کو بیانات دینے سے روکنا ہوگا۔ خاص طور پر وزیر اطلاعات فواد چوہدری کو روکا جائے کیونکہ ان کے بیانات سے معاملات اور پیچیدہ ہوجاتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یوٹرن سے متعلق بیانات سے پتہ چلتا ہے وزیراعظم مسائل کو حل کرنے میں کتنے سنجیدہ ہیں۔

یوٹرن کے تناظر میں اعجاز اعوان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم نے اپنے الیکشن کی تقریر میں بیان دیا تھا کہ وہ بڑی کرپشن 90 دنوں میں ختم کردوں گا۔ مگر حکومت میں آنے کے بعد انہیں اندازہ ہوا کے معاملات اتنے سادہ نہیں ہیں کیونکہ کرپٹ سیاست دانوں کی سب سے زیادہ معاونت بیوروکریسی کرتی ہے۔


متعلقہ خبریں