طاہر داوڑ کا قتل: ’کئی چیزیں میڈیا کے سامنے نہیں رکھی جاسکتیں‘


ھ

اسلام آباد: وزیر اطلاعات خیبر پختونخوا شوکت یوسف زئی نے سینئیر پولیس افسر ایس پی طاہر خان داوڑ کے قتل سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ کئی چیزیں میڈیا کے سامنے نہیں رکھی جاسکتیں، ان کی گمشدگی کے وقت باقاعدہ طور پر ان کی تلاش کی جارہی تھی، حکومت اب بھی اس واقعہ کی تحقیقات کررہی ہے۔

ہم نیوز کے پروگرام “بڑی بات” میں میزبان سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک بڑا سانحہ ہے اور پوری کوشش ہے کی آئندہ اس طرح کے واقعات نہ ہوں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت اس معاملے میں احتیاط سے کام لے رہی ہے، ہم نے اس سلسلے میں تمام چیزیں میڈیا سے شیئر کی ہیں۔

شوکت یوسف زئی کا مزید کہنا تھا کہ کے پی دہشت گردی سے متاثرہ صوبہ ہے اور یہاں 15-20 سالوں سے دہشت گردی عروج پر تھی۔ افغانستان کے ساتھ بارڈر سیل کیا جا رہا ہے، اس سلسلے میں سیکیورٹی فورسز کا کام قابل ستائش ہے جس کے باعث پاکستان میں امن آ چکا ہے۔

ایس پی طاہر خان داوڑ کے بھائی احمد الدین بابر نے ہم نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ بھائی کی شہادت کے معاملے میں پولیس ہماری بھرپور مدد کر رہی ہے جبکہ حکومت کی جانب سے بھی مکمل تعاون کی یقین دہانی کروائی گئی ہے۔

مقامی صحافی رفعت کرزئی نے بتایا کہ ان پر دو خودکش حملے ہو چکے ہیں جبکہ ان پر فائرنگ بھی ہوئی جس سے وہ زخمی بھی ہوئے، انہیں بہت سے سیکیورٹی تھریٹس بھی تھے، آج توقع تھی کہ شہید کی میت پاکستان کونسل خانے کے حوالے کر دی جائے گی۔

نمائندہ ہم نیوز فرید صابری نے بتایا کہ سابق وزیراعظم نوازشریف نے العزیزیہ ریفرنس میں 44 سوالوں کے جوابات ریکارڈ کرادیے ہیں اور احتساب عدالت نے انہیں مزید 101 سوالات پر مشتمل دستاویز دی ہے جس کا جواب کل بروز جمعرات ریکارڈ کیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ نوازشریف نے عدالت میں ریکارڈ کرائے گئے اپنے بیان میں بتایا کہ یہ درست ہے کہ عدالت میں پیش کئے گئے ٹیکس ریٹرنز، ویلتھ اسٹیمٹمنٹس اور ویلتھ ٹیکس ریٹرن میں نے ہی جمع کروائے تھے۔

آفتاب باجوہ وکیل رہنما وکلا نے ہم نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چھوٹے شہروں جیسے گجرانوالہ سرگودھا میں وکلا کا بینچ بنانے کا مطالبہ جائز ہےتاہم طریقہ کار غلط ہے حکومت توجہ دے۔


متعلقہ خبریں