اسلام آباد: وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ آسیہ بی بی کیس کا فیصلہ آنے کے بعد ہونے والے احتجاج کے حوالے سے تمام چیزوں کا جائزہ لیا جا رہا ہے، صوبوں سے عوام کے نقصانات کے حوالے سے پوچھا گیا ہے، اس حوالے سے معلامات جلد موصول ہو جائیں گی۔
پم نیوز کے پروگرام “ندیم ملک لائیو” میں میزبان ندیم ملک سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جن لوگوں نے عوام کی املاک کو نقصان پہنچایا، ان کا احتساب ضرور ہو گا اور انہیں ان کے جرم کے مطابق سزا بھی دی جائے گی، ہم دور اندیش پالیسیاں بنا رہے ہیں اور ان کے حساب سے اقدمات کیے جائیں گے۔
مولانا سمیع الحق کے بیٹے حامد الحق نے کہا کہ ان کے والد کے قتل کے حوالے سے ابھی تک کوئی پیش رفت نہیں ہوئی، ابھی تک کڑیاں جڑ نہیں پا رہیں، ہمارے ملک کے حالات بہت خراب ہیں، کچھ سمجھ نہیں آتا کیا ہو رہا ہے، میرے والد ملک سے محبت کرنے والے اور انتشار سے دور رہنے والے انسان تھے، وہ پاکستان کے دفاع کے لیے لڑ رہے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ مولانا سمیع الحق کے شاگرد بھی ان کی وفات کے موقع پر جلاؤ گھراؤ کر سکتے ہیں لیکن ان چیزوں کا کوئی فائدہ نہیں، ملک کو نقصان پہنچانا اور اپنے ہی مسلمان بھائیوں کا نقصان کرنا بالکل ٹھیک بات نہیں ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما عامر کیانی نے کہا کہ مولانا سمیع الحق ایک بہت اچھے اور دھیمے اخلاق کے مالک تھے، ان کی موت کا بہت افسوس ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ احتجاج سب کا حق ہے لیکن ملک کو نقصان پہنچانے کا حق کسی کو نہیں ہے، ہم نے بھی دھرنے کیے لیکن ایسے کیے کہ اس سے کسی کا نقصان نہ ہو، جن عناثر نے ملک اور عوام کے جان و مال کو نقصان پہنچایا ان کا احتساب ضرور ہو گا۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما خرم دستگیر نے کہا کہ تحریک انصاف کے دھرنے کے وقت بھی ملک کو بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ جب نفرت کی بنیاد پر سیاست کی جائے گی تو چیزیں صرف خرابی کی طرف ہی جاتی ہیں، تحریک انصاف نے اقتدار میں آنے کے لیے نفرت کی سیاست کی، انہوں نے کل جو سب بویا تھا آج وہی کاٹ لیا ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما نبیل گبول نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کے قوم سے خطاب کے بعد بلاول بھٹو نے کہا کہ وہ عمران خان کا ساتھ دیں گے لیکن عمران خان کے خطاب اور جو مظاہرین کے ساتھ جو معاہدہ کیا گیا اس میں زمین آسمان کا فرق ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جن لوگوں نے بغاوت کی حکومت نے ان کے خلاف کیا کیا ہے؟ ان کے ورکرز کو حراست میں لے کر ایک دو مہینے میں چھوڑ دینے کا کوئی فائدہ نہیں ہے، اسلام کے نام پر ملک اور عوام کو نقصان پہنچانا بالکل ٹھیک نہیں ہے، وزیر اعظم کو اس حوالے سے کوئی ایکشن ضرور لینا پڑے گا۔