ایران: امریکی سفارتخانے کو یرغمال بنانے کی یاد میں مظاہرے


تہران: ایران میں 1979 میں امریکی سفارتخانے کو یرغمال بنانے کے 39  برس مکمل ہونے پرمظاہرین سڑکوں پر نکال آئے۔

اس واقعے کو 39 برس گزر چکے ہیں لیکن ایران میں آج بھی اس واقعہ کی یاد اسی طرح منائی جاتی ہے۔ ایران کے شہری سڑکوں پر نکل کر 1979 کے اس وقعہ کی یاد تازہ کرتے ہیں۔

دوسری جانب امریکہ  2015 کے جوہری معاہدے کے تحت ایران سے ہٹائی جانے والی پابندیاں ہٹائی دوبارہ عائد کررہا ہے۔

ایران کے دارالحکومت تہران کے علاوہ دیگر شہروں میں بھی اسی طرح کے مظاہرے کیے گئے اور ریلیاں نکالی گئیں۔

1979 میں جب  مذہبی انقلاب کے  بعد اس وقت کی ایرانی حکومت کو گرا دیا گیا تھا تب ایرانی طلبا نے امریکی سفارت خانے کو کئی روز تک یرغمال بنائے رکھا تھا۔ اس کے بعد سے ہر برس سال اس واقعہ کی یاد میں مظاہرے کیے جاتے ہیں تاہم اس سال مظاہرین کی تعداد اور جوش زیادہ تھا جس کی وجہ  امریکہ کا ایران پر دوبارہ پابندیاں لگانے کا فیصلے ہے۔

صدر ٹرمپ کے دور حکومت میں پہلے امریکہ ایران کے ساتھ جوہری معاہدے  سے دستبردار ہوا اور پھر امریکی صدر دونلڈ ٹرمپ نے ایران پر دوبارہ پابندیاں عائد کرنے کا علان کیا۔

اس پر یورپی یونین کا کہنا تھا کہ یونین کے قوانیں کے تحت اگر یورپی یونین چاہے تو ایران کے ساتھ اقتصادی تعلقات برقرار رکھ سکتا ہے۔


متعلقہ خبریں