جنسی ہراسگی کیخلاف احتجاج، گوگل ملازمین نے کام بند کر دیا


سین فرانسسکو: ایشیا اور یورپ میں ایک ہزار سے زائد گوگل ملازمین اور ٹھیکیداروں نے کمپنی میں جنسی ہراسگی کے خلاف جمعرات کو دفاتر سے واک آؤٹ کر دیا۔

بین الاقوامی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق صبح 11 بجے کے بعد سنگاپور، زیورخ، لندن، ڈبلن اور دیگر شہروں میں گوگل کے ہزاروں ملازمین نے کمپنی میں جنسی ہراسگی کے واقعات کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے کام چھوڑ دیا۔

سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی تصاویر میں گوگل کے  ملازمین کو کام چھوڑ کر دفاتر سے باہر نکلتے دیکھا جا سکتا ہے ۔

ملازمین کے احتجاج کا آغاز اس وقت ہوا جب گوگل نے انڈرائیڈ کے خالق اینڈی روبن کو جنسی ہراسگی کے الزامات کے باوجود 9 کروڑ ڈالر کا ایگزٹ پیکج دینے کی خبر سامنے آئی۔

گزشتہ ہفتے امریکی اخبار ’’دی نیو یارک ٹائمز‘‘ نے اس بات کا انکشاف کیا تھا کہ 2014 میں باوجود اس کے کہ اینڈی روبن پر جنسی ہراسگی کے الزامات تھے، گوگل کی جانب سے انہیں نوکری سے فارغ کرنے پر 90 ملین ڈالر ادا کیے گئے۔

روبن نے اس الزام کو مسترد کر دیا اور کہا کہ ان کی معاوضہ کے بارے میں “بے جا مبالغہ” کیا جا رہا ہے جبکہ دوسری جانب گوگل نے نیو یارک ٹائمز میں چھپنے والی رپورٹ کے خلاف کوئی بیان نہیں دیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ گوگل کے چیف ایگزیکٹیو سندر پچائی نے اپنے ملازمین کے نام ایک ای میل میں کہا ہے کہ ان کی کمپنی قابل اعتراض رویے کے خلاف ’سخت اقدامات‘ کر رہی ہے۔

سندر پچائی کا کہنا تھا کہ انہوں نے بہت سے ملازمین سے کام کے دوران غیر موضوں رویے پر بات کی ہے اور یہ کہ کمپنی کی جانب سے کیے گئے سابقہ اقدامات اور ملازمین کو ملنے والے تکالیف پر کمپنی شرمندہ ہے۔

گوگل کے سربراہ کی ای میل میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ دو سالوں کے دوران کمپنی نے 13 سینئر افسران سمیت 48 ملازمین کو جنسی ہراساں کرنے کی شکایات کی وجہ سے ملازمت سے برخاست کیا ہے۔

سندر پچائی نے کہا یہ بھی کہنا تھا کہ ملازمین کی رائے ان کے لیے اہم ہے اور وہ اس پر عمل کریں گے۔


متعلقہ خبریں