وزیر اعظم عمران خان توجہ فرمائیں!

کراچی میں اسلحہ درہ آدم خیل سے آتا ہے، وزیراعظم کو بریفنگ | urduhumnews.wpengine.com

وزیراعظم عمران خان چینی صدر شی جن پنگ سے کافی متاثر نظر آتے ہیں۔ حالیہ دورہ چین کے دوران چینی صدر سے ملاقات میں وزیراعظم عمران خان نے انہیں بتایا تھا کہ آپ یعنیٰ چینی صدر شی جن پنگ کا ویژن اور قیادت رول ماڈل ہے پاکستان غربت اور کرپشن کے خاتمے کے لیے چین کے تجربے سے فائدہ اٹھانا چاہتا ہے۔

پاکستان 1947 میں آزاد ہوا جبکہ چین کو 1949 میں حقیقی آزادی نصیب ہوئی  جس کے بعد 1956 میں پاکستانی وزیراعظم حسین شہید سہروردی اور چینی وزیراعظم چو این لائی نے بیجنگ میں پاک چین دوستی کے معاہدے پر دستخط کرکے دونوں ملکوں کے تعلقات کو ایسی مہمیز دی کہ دونوں ممالک کے باہمی تعلقات میں گرمجوشی کا نہ رکنے والا سلسلہ شروع ہوگیا۔

آغاز سے اب تک دونوں ملکوں میں حکومتیں اور مختلف قیادتیں برسراقتدار آتی اور جاتی رہیں لیکن آج چین امداد دینے والا اور پاکستان امداد لینے والا ملک ہے۔

چین اس وقت دنیا کی مضبوط ترین اقتصادی قوت بن کر ابھر چکا ہے۔ امریکی ادارے فوربز کے مطابق سال 2017 میں چین میں فی کس آمدنی 8 ہزار ایک سو ڈالر جبکہ پاکستان میں صرف 1500 ڈالر فی کس تھی۔

چینی قیادتوں نے دستیاب مادی، انسانی اور قدرتی وسائل کو بروئے کار لاکر یہ خیرہ کن ترقی حاصل کی اور اس کے بعد اس سفر کو جاری رکھنے کیلئے احتساب کا نعرہ لگایا۔

ایک اندازے کے مطابق پاکستان نے 2016 میں چین کو صرف 1.94 ارب ڈالر کی مصنوعات برآمد کیں جبکہ سنہ 2016 میں چین نے دنیا بھر سے 1.23 ٹریلین ڈالر کی اشیاء درآمد کیں۔

چین نے جو اشیاء درآمد کیں ان میں سے چند یہ ہیں

4.42 ارب ڈالر کی کاٹن یارن

2.34  ارب ڈالر کا اون

3.08 ارب ڈالر کی فش (مچھلی)

2.04 ارب ڈالر کی اوجھڑی (جانوروں کی اوجھڑی جو ہمارے عموماً کچرے میں پھینک دی جاتی ہے)

1.84 ارب ڈالر کے پھل

6.18  ارب ڈالر میڈیکل آلات

یہاں سوال یہ ہے کہ کیا ہم چین کو یہ مصنوعات اور دیگر کئی اقسام کی برآمدات کرنے کی صلاحیت سے محروم سے ہیں؟

نہیں ایسا نہیں کیونکہ اب اگر ہم پاکستان کے دستیاب وسائل پر نظر ڈالیں تو اقوام متحدہ فوڈ اینڈ ایگری کلچر کے مطابق پاکستان گندم، کپاس،گنا، کھجور اور کینو کی پیداوار کے لحاظ سے دنیا کے ٹاپ 10 ملکوں میں شامل ہے۔

پاکستان کپاس کی پیداوار کے لحاظ سے دنیا میں چوتھے نمبر پر ہے جبکہ دودھ کی 42ملین ٹن سالانہ کی پیداوار کے ساتھ چوتھے نمبر پر ہے۔

پاکستان آبادی کے لحاظ سے دنیا کا 6 واں بڑا ملک ہے جبکہ 60  فیصد آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے۔

کوئلے کے ذخائر

پاکستان کوئلے کے بڑے ذخائر رکھنے والا دنیا کا 7 واں بڑا ملک ہے، تھر میں 175 ارب ٹن کوئلے کی ذخائر ہیں جو اسے دنیا بھر میں سب سے بڑا بھورے کوئلے کا ذخیرہ بناتا ہے جو ایران اور سعودی عرب کے تیل کے ذخائر کے برابر ہیں جن سے 50 سال تک 4 ہزار میگاواٹ بجلی تیار کی جاسکتی ہے۔

سونا ، تانبا

پاکستان میں ریکوڈک (بلوچستان) کے مقام پر دنیا کے سونے اور تانبے کے دوسرے سب سے بڑے ذخائر ہیں جن کی اندازاً مالیت 273 ارب ڈالر ہے۔ صرف ریکوڈک میں 5.9 ارب ٹن معدنیات موجود ہیں۔

شیل گیس اور تیل

پاکستان کے شیل گیس اور تیل کے ذخائر سینٹرل ایشیا کے تمام ممالک سے بھی زیادہ ہیں۔ امریکی ادارے یو ایس انرجی انفارمیشن کے مطابق پاکستان میں شیل گیس کے ذخائر کا حجم 10 ہزار 159 کھرب کیوبک میٹر ہے جبکہ 2.3 کھرب بیرل آئل بھی موجود ہے۔

نمک

پاکستان نمک کے ذخائر رکھنے والا دنیا کا دوسرا سب سے بڑا ملک ہے۔ کھیوڑہ، وارچہ اور کالا باغ کے مقام پر نمک کے مجموعی ذخائر 10 ارب ٹن ہیں، صرف کھیوڑہ کے مقام پر 6.68 ارب ٹن ذخائر موجود ہیں۔

نہری نظام

پاکستان کا نہری نظام دنیا کے بڑے نہری نظاموں میں سے ایک ہے، اس سے 14.4 ہیکٹر رقبہ زیر کاشت آتا ہے، پاکستان میں نہروں کی کل لمبائی 56 ہزار 73 کلومیٹر سے بھی زیادہ ہے اور واٹر کورسز کی تعداد 1 لاکھ 7 ہزار ہے جبکہ ان کی لمبائی 1.6 ملین کلومیٹر ہے۔

سی آئی اے ورلڈ فیکٹ بک2012 کے مطابق پاکستان میں کل زیرکاشت رقبہ 2 لاکھ مربع کلومیٹر سے بھی زیادہ ہے جبکہ روس میں کل زیر کاشت رقبہ 43 ہزار مربع کلومیٹر ہے، ایران میں زیر کاشت رقبہ 95 ہزار 530 مربع کلومیٹر، ترکی میں کل زیرکاشت رقبہ52 ہزار 150 مربع کلومیٹر، تھائی لینڈ میں کل زیرکاشت رقبہ 64 ہزار 150 مربع کلومیٹر، برازیل میں کل زیرکاشت رقبہ 54 ہزار مربع کلومیٹر، بنگلہ دیش میں کل زیرکاشت رقبہ 53 ہزار مربع کلومیٹر ہے۔

کھجور

پاکستان میں کھجور کی 95 اقسام کاشت کی جاتی ہیں، اس وقت (2017) پاکستان کھجور کی پیداوار کے لحاظ سے دنیا بھر میں 5 ویں نمبر پر ہے۔

کپاس

پاکستان کپاس کی پیداوار کے لحاظ سے اس وقت دنیا میں چوتھے نمبر پر ہے۔ پھل، اناج۔ پاکستان 2017 میں 14 لاکھ 95ہزار ٹن سیب کی پیداوار کے لحاظ سے دنیا بھر کے ممالک میں 10 ویں نمبر پر آ گیا ہے جبکہ کماد (گنا) اور آم کی پیداوار میں 5 ویں نمبر پر ہے۔

پاکستان ترش پھلوں (کینو، مالٹے وغیرہ) کی پیداوار میں چھٹے نمبر پر، چنے کی پیداوار میں 7 ویں نمبر، گندم و پیاز کی پیداوار میں آٹھویں نمبر، دھان (چاول) کی پیداوار میں 11 ویں نمبر، تیل دار اجناس میں بارہویں نمبر، سبزیوں کی پیداوار میں 16 ویں نمبر پر ہے۔

گندم

پاکستان کی گندم کی پیداوار پورے براعظم افریقہ سے بھی زیادہ ہے۔

چین نے دستیاب انسانی، قدرتی اور مادی وسائل کو اپنی طاقت بنایا اور ایک مضبوط ملک بن کر دنیا کے نقشے پر ابھرا۔

پاکستان بھی ان نعمتوں اور وسائل سے مالا مال ہے اگر ہمارے حکمران بھی ان وسائل کو بروئے کار لائیں تو پاکستان قرض لینے والا نہیں بلکہ قرض دینے والا ملک بن سکتا ہے

خدارا ۔۔ وزیر اعظم عمران خان توجہ فرمائیں !

ٹاپ اسٹوریز