بے سبب زلزلہ عالم میں نہیں آتا ہے
کوئی بےتاب تہِ خاک تڑپتا ہو گا
(امیرؔ مینائیؒ)
بس نا جانے کیوں یہ شعر حسب حال لگا ۔ 80 لاکھ کشمیریوں کا خیال آیا، پھر فلسطینیوں کا، پھر روہنگا کا ۔۔۔۔کشمیری 53 دن سے قید ہیں ۔۔ بھوکے بیمار ۔۔۔۔ مقتول مظلوم ۔۔۔۔۔ پچھلی بار کشمیری لڑکی کی تین سطروں میں کہانی لکھی تو لوگوں نے کہا پورا کالم اسی پر لکھ دیتے تو کیا بگڑتا ۔۔۔ ہم نے سوچا کہ کس کس کی کہانی لکھیں گے اسی ہزار قیدی موذی کنسرنٹریشن کیمپ میں پڑے ہیں ۔۔۔۔ ایک فلم دیکھی تھی بہت پہلے فلم ۔۔۔Bridge on the river kwaie دیکھی تھی ۔ بڑے ڈائریکٹر ڈیوڈ لین کی فلم ۔۔۔ اکادمی ایوارڈ ۔۔۔۔ گولڈن گلوب ایوارڈ سب اسے ملے ۔ ہماری پیدائش کے ساتھ کی بنی تھی لیکن دیکھی یونیورسٹی کے زمانے میں جب کاؤ بوائے فلموں کا بڑا چلن تھا ۔۔۔۔ ناول مزید 5 برس بعد پڑھا اور جو بات ناول میں تھی وہ فلم میں نہیں تھی ۔۔۔۔۔
ایسے ہی great escape تھی ۔۔۔ جنگی قیدیوں کے فرار کی فلم ۔۔۔۔۔ قیدی بھاگتے ہیں، مرتے ہیں یا پکڑے جاتے ہیں۔ ڈیوڈ لین کو اگر مقبوضہ کشمیر کی کہانیاں مل جاتیں تو وہ کم از کم دس فلمیں ضرور بناتا کیوں کہ مجھے علم ہے کہ کشمیری قیدیوں کی سری نگر کے بڑے عقوبت گھر کے چھوٹے راج باغ عقوبت خانے سے 3 قیدیوں کا فرار بھارتی فوج کو گنگ کر گیا۔ یہ خبر کہیں نہیں چھپی۔۔۔۔ چھپنی بھی نہیں چاہئے ۔۔۔ لیکن یہ حقیقت ہے ” انتہائی محفوظ خطرناک اور ناقابل شکست ” قید خانے کے تمام انتظامات کو کس طرح 3 نوجوانوں نے شکست دی اور فرار ہو کر ان سے جا ملے جن کے حوصلوں کو شنکر آچاریہ ہلز بھی شکست نہیں دے سکتیں۔
گرمیوں کا زمانہ ہے۔ چرواہے چوٹیوں پر ” بہک” میں دن گزار رہے ہیں لیکن ان کے خاندان نیچے محفوظ نہیں ۔۔۔ تو پھر کس کس پر لکھا جائے ۔۔۔۔
پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے دوری نیو یارک میں ان تمام مظالم پر بات کی جن کا ہم کو علم ہے۔ کرفیو، بھوک، پیاس، بیماریاں لوگوں کی بے بسی، کرفیو ہٹنے کے بعد کے خدشات اور سب سے بڑھ کر جوہری جنگ کا خطرہ ۔۔۔۔۔صدر ٹرمپ سے زبردست ملاقات رہی ۔۔۔انہوں نے ” پیرامیٹرز” دے کر ایران سے مصالت کا مشن دے دیا ۔ وزیر اعظم نے مشن کشمیر پر بات کی تو صدر ٹرمپ نے کہا : ” آپ تو ثالثی کے لئے تیار ہو مگر مودی نہیں مانتا ۔ وہ ماں جائے تو میں زبردست ثالث ثابت ہوں گا ۔
یہ زبردست ثالث، ایک روز قبل مودی کے ہیوسٹن جلسے میں ہاتھ میں ہاتھ ڈال کر ” جن سنگھی مورچے ” کے لیڈروں کی طرح بھارتی فوج کی تعریف کرتے ہوئے ، ریڈیکل اسلامی دہشت گردی کے خلاف بھارت کو مکمل حمایت کی یقین دلا رہا تھا ۔۔۔
وزیراعظم عمران خان کی اقوام متحدہ میں کئی رہنماؤں سے ملاقات ہوئی۔ اس بار ملنے والوں کی تعداد زیادہ تھی اور یقیناً وزیراعظم نے سب کو بتایا ہو گا کہ کشمیر میں کیا ہوا لیکن اب تک ترکی وہ واحد ملک رہا جس نے مسئلہ کشمیر پر کھل کے بات کی اور کہا کہ 80 لاکھ افراد وادی میں قید ہیں۔
صدر ٹرمپ سے ملاقات کے بعد امکان تھا کہ امریکی صدر جنوبی ایشیا کا نام لے کر ہی کچھ نہیں گے لیکن لفظ کشمیر یا تو ان کی زبان پر چڑھا نہیں یا انہیں اپنے ” پرم متر ” نریندر مودی کے روٹھ جانے کا خطرہ ہے ۔۔۔ ہاں بقول وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، جب وزیر اعظم نے صدر سے شکایت کی کہ بھا رت پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی بلیک لسٹ میں ڈالنے کی سازش کررہا ہے تو صدر نے ترنت وزیر خارجہ پومپیو کو ( ان کا نام نا جانے کیوں شہر پوم پی آئی کی آخری رات فلم کی یاد دلا دیتا ہے ) حکم دیا کہ نہیں بھئی یہ غلط ہے ایسا نا ہونے دینا ۔۔۔۔
تو پاکستان کو وزیراعظم کی کشمیر پر اتنی زبردست وکالت کا پھل ملے نا ملے ۔۔۔۔۔ کئی دوسرے مگر اہم مسائل میں آسانی ہو جائے گی۔
بھارت فی الوقت شاید آزاد کشمیر پر حملہ نا کرے، ایف اے ٹی ایف کی پیشیوں سے جلد یا بدیر نجات مل جائے، عالمی مالیاتی اداروں میں پاکستان پر دباؤ کم ہو جائے ۔۔۔۔۔ لیکن کشمیر کا مسئلہ گاؤں کے اس برساتی نالے کی طرح ہو گیا ہے جس کو ” پنچوں ” نے غیر قانونی قرار دے دیا تھا مگر گھر کے رہنے والے نے کہا کہ ” پنچوں ” کا فیصلہ سر آنکھوں پر لیکن پرنالا تے ایتھے ای گرے گا ”
وزیراعظم عمران خان نے زبردست محنت کی لیکن اب یہ کہتے ہوئے بھی اچھا نہیں لگتا کہ ان کے وزیر مشیر سب ان کے کاز کو بے یقینی سے حاصل کرنے کی کوشش لڑ رہے تھے ۔ وزیر خارجہ کی پریس ٹاکس میں بنیادی غلطیاں، ہر ایک گھنٹے بعد پاکستانی عوام سے گفتگو ۔۔۔۔اور پھر تاخیر
وزیر خارجہ تو کسی خان بہادر کی طرح گھر بیٹھ کر دنیا کے کچھ وزرائے خارجہ کو فون پر کہتے رہے ” میاں ووٹ ہمیں دینا ”
سابق سکریٹری خارجہ شمشاد احمد کہتے ہیں کہ آپ کو لابنگ کی ضرورت ہوتی ہے۔ امریکی مدد کے بغیر آپ کچھ نہیں کر سکتے اور یہ سب لابنگ سے ہوتا ہے ۔ پاکستان ایک بار سلامتی کونسل کا امیدوار تھا تو سال بھر کی لابنگ سے جیت گیا اسرائیل تک نے پاکستان کو ووٹ دیا ”
یہ لابنگ اس حکومت کے آنے کے بعد سے گم تھی ۔۔۔۔ گم صم تھی ۔۔۔۔ وزیر خارجہ پاکستانی میڈیا پر پاکستانی عوام سے بات کر کے سب کچھ حاصل کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔ حالت یہ تھی کہ انسانی حقوق کونسل میں قرارداد پیش کرنے کے لئے مطلوبہ 15 اراکین کی حمایت حاصل نہیں ہو ہائی۔ یہ وہی کونسل ہے جس کے چیئرمین نے جب مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی رپورٹ پیش کی تو عورتوں کی عصمت دری کا ذکر کرتے ہوئے بلک بلک کر رو رہے تھے ۔۔۔۔۔
میں وزیراعظم عمران خان کی محنت کا قائل ہوں لیکن ان کی ٹیم کی محنت نظر نہیں آتی۔ ایک وجہ یہ ہے بقول ان کی معاون خصوصی ” ٹکے ٹکے کے لوگ ” تبصرے کرتے ہیں۔
معاون خصوصی پر یاد آیا کہ زلزلے کے حوالے سے انہوں نے جو کچھ کہا وہ کمال تھا پھر جو غصیلی ویڈیو تردید بھیجی وہ تو سونے پر سہاگہ تھا ۔۔۔۔۔ سونے پر اتنا سہاگہ نا چڑھائیں کہ اتر نا پائیں۔
عمران خان کی کتاب ” پاکستان ” میں نے تیسری بار پڑھی ہے ۔۔۔۔ اور ابھی تک سوچ رہا ہوں کہ جس حکومت کا صدر اور وزیر اعظم تاریخ و فلسفے کی کتابیں پڑھتے رہتے ہیں ۔۔۔۔۔ انہیں کیا ہو گیا ۔۔۔ ہی ٹی آئی ( حقیقی ) کیسے چھا گئی ۔۔۔۔۔
منزل کی طرف جانے کے لئے وہی راستہ اختیار کیا جاتا ہے جو سیدھا یا دائیں بائیں سے مڑ کر پھر منزل کی طرف جاتا ہو ۔۔۔۔۔ ورنہ پھر منزل کی تلاش رہ جاتی ہے۔
لیکن پھر امیرمینائی یاد آجاتے ہیں
بے سبب زلزلہ عالم میں نہیں آتا ہے
کوئی بےتاب تہِ خاک تڑپتا ہو گا