نیویارک: ایران کے صدرابراہیم رئیسی نے عالمی شہرت یافتہ خاتون صحافی کرسٹین امان پور کو طے شدہ انٹرویو دینے سے اس وقت انکار کردیا جب انہوں نے اسکارف پہننے سے منع کیا۔
امریکی پابندیاں انسانیت کے خلاف جرائم ہیں، ایرانی صدر
ہم نیوز نے مؤقر امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے حوالے سے بتایا ہے کہ کرسٹین امان پور نے ایرانی صدر کا انٹرویو سی این این کے لیے کرنا تھا۔
40 minutes after the interview had been due to start, an aide came over. The president, he said, was suggesting I wear a headscarf, because it’s the holy months of Muharram and Safar. 3/7
— Christiane Amanpour (@amanpour) September 22, 2022
ایرانی نژاد برطانوی صحافی کرسٹین امان پور نے اس حوالے سے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ’ٹوئٹر‘ پر جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ انٹرویو کے طے شدہ وقت کے کچھ دیر بعد ایک معاون نے آکر ان سے کہا کہ وہ اسکارف پہن لیں کیونکہ یہ محرم اور صفر کے مہینے ہیں جس پر انہوں نے شائستگی سے یہ کہتے ہوئے منع کردیا کہ وہ نیویارک میں موجود ہیں اور یہاں کسی بھی قانون یا روایت میں اسکارف پہننے کی ضرورت نہیں ہے۔
The aide made it clear that the interview would not happen if I did not wear a headscarf. He said it was “a matter of respect,” and referred to “the situation in Iran” – alluding to the protests sweeping the country. 5/7
— Christiane Amanpour (@amanpour) September 22, 2022
سی این این سے وابستہ صحافی کرسٹین امان پور کے مطابق انہیں معاون کی جانب سے بتایا گیا کہ وہ اگر ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے کہنے پر عمل کرتے ہوئے اسکارف نہیں پہنیں گی تو کوئی انٹرویو نہیں ہو گا۔
And so we walked away. The interview didn’t happen. As protests continue in Iran and people are being killed, it would have been an important moment to speak with President Raisi. 7/7 pic.twitter.com/kMFyQY99Zh
— Christiane Amanpour (@amanpour) September 22, 2022
ایرانی نژاد برطانوی صحافی کے مطابق اس وقت ایران میں احتجاجی مظاہرے ہو رہے ہیں، لوگ مارے گئے ہیں اور وہاں ہونے والی مہسا امینی کی موت سمیت ایسے موضوعات ہیں جن پر وہ ایرانی صدر سے گفتگو کرنا چاہتی تھیں۔
جیل میں قیدیوں سے بدسلوکی: ایرانی جیل کے سربراہ کا اعتراف، معافی مانگ لی
کرسٹین امان پور نے ایرانی صدر کا انٹرویو منسوخ کیے جانے پر اپنے ہی چینل سی این این سے بات چیت میں کہا کہ انھوں نے 1995 کے بعد سے تمام ایرانی صدور کے انٹرویوز کیے ہیں لیکن کبھی بھی انھیں ماضی میں اسکارف پہننے یا سر ڈھانپنے کی بابت نہیں کہا گیا۔