کندھوں پربھاری ذمے داری:وزیراعظم کو احتساب عدالت سے مستقل حاضری سے معافی مل گئی

آئی ایم ایف کی مخالفت مسترد، حکومت کا اہم شعبوں میں سبسڈی دینے کا فیصلہ

وزیر اعظم شہباز شریف کو احتساب عدالت سے مستقل حاضری سے معافی مل گئی، شہباز شریف نے عدالت میں بیان دیا ہے کہ جب بھی عدالت نے طلب کیا اپنی پیشی کو یقینی بنایا۔ یہ میرا فرض بھی ہے اور ذمہ داری بھی، اب میرے کندھوں پر بڑی بھاری ذمہ داری ہے، قومی ذمہ داریوں کی ادائیگی کے لیے حاضری سے استثنی کی درخواست دی ہے۔

احتساب عدالت لاہور میں رمضان شوگرملز ریفرنس پر سماعت ہوئی، جہاں شہباز شریف کی مستقل حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پرامجد پرویز نے دلائل دئیے کہ شہباز شریف جب بیرون ملک گئے تو حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دی، 23مارچ 2020کو شہباز شریف واپس آئے اور عدالت میں پیش ہوئے، شہباز شریف نے عدالتی اجازت کا غلط استعمال نہیں کیا،وہ واپس آئے، 26جنوری 2021 کو رمضان شوگر مل کو عدالت کیجانب سے دوبارہ طلب کیا گیا، شہباز شریف کینسر کے مرض کا مقابلہ کر رہے ہیں اور ان کی عمر 67 سال ہے۔

عدالت میں وزیراعظم نے کہا کہ چنیوٹ میں نالے کی تعمیر مقامی رکن صوبائی اسمبلی کی درخواست پر کی گئی، چنیوٹ میں نالے کی تعمیر کے لیے پنجاب کابینہ کی بھی منظوری لی گئی، بطور وزیر اعلیٰ ہمیشہ عوامی فلاح وبہبود کو ترجیح دی تھی،گنے کی قیمت مقرر کرتے ہوئے شوگر ملز کی بجائے کاشتکار کے مفادات کو مدنظر رکھا، عدالت کے سامنے کچھ حقائق سامنے رکھنا چاہتے ہوں، یں نے کبھی بلاجواز حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر نہیں کی ، آئی ایم ایف اور انٹرنیشنل وفد سے ملاقات بھی کرنی ہوتی ہے، اگرحاضری سے استثنیٰ کی درخواست مسترد کریں تو پھر پیش ہوں گا ، میں عدالتی حکم کا تابع ہوں،بیرون ملک تھا تو کورونا میں آخری فلائٹ سے وطن واپس آیا۔

یہ بھی پڑھیں: موبائل فون صارفین کی شکایت پر وزیراعظم شہباز شریف کا بڑا اقدام

شہباز شریف نے مزید کہا کہ رواں سال مجھے دوبارہ گرفتار کیا گیا ، 15کروڑ روپے کا چندہ نالہ تعمیر کروانے کا الزام ہے، بچوں کی شوگر مل باہر تعمیر کروایا ، ہمارے پاس ایک نہیں سیکڑوں درخواستیں آتی ہیں، کابینہ کی منظوری کے بغیر ہم کسی پروجیکٹ میں فنڈز نہیں لگاتے ، وزیر اعظم شہباز شریف نے جج کو ترقیاتی کاموں پر مبنی کتاب د ے دی، میرے ترقیاتی کاموں کے حقائق آپکے سامنے ہیں، میں نے 15 یا 18 کروڑ روپے کی کرپشن کرنی ہوتی تو یہ کام نہ کرتا۔

نیب پراسیکیوٹر نے جج سے شکوہ کیا کہ میرے پاس یہ کتاب نہیں ہے ، وزیراعظم نے کہا کہ آپ لے لو ، پڑھ بھی لو، 014-15میں ایک صوبے نے گنے کی قیمتیں کم کردی، مجھے قیمتیں کم کرنے کا کہا گیا مگر میں نے گنے کی قیمتیں کم نہیں کی۔

جج نے شہباز شریف سے استفسار کیا کہ لگتا ہے آپ نے یہ کتاب آج ہی پڑھ لینی ہے، شہباز شریف نے کہا کہ ایسا نہیں میں صرف دو منٹ میں دلائل مکمل کررہا ہوں، میرے بیٹے کی شوگر مل بھی ہے، جہاں ایتھنول پر ٹیکس عائد کیا ، شوگر مل مالکان نے لا ہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی، لاہورہائیکورٹ کو بتایا 2 ارب روپے سالانہ ٹیکس اکھٹا ہوتا ہے، اڑھائی ارب روپے اپنے بیٹے کی شوگر مل کو نقصان پہچایا ، نیب نے 18 کروڑ روپے کا ریفرنس دائر کیا۔

احتساب عدالت لاہور نے وزیر اعظم شہبازشریف کو جانے کی اجازت دے دی۔


متعلقہ خبریں