جاوید لطیف شریف برادران میں جھگڑے کی وجہ بن گئے؟ اندرونی کہانی

جاوید لطیف شریف برادران میں جھگڑے کی وجہ بن گئے؟ اندرونی کہانی

لاہور: پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور رکن قومی اسمبلی جاوید لطیف کو پارٹی کے مرکزی سیکریٹری جنرل احسن اقبال کی جانب سے شوکاز نوٹس جاری کیا گیا ہے۔ اس ضمن میں کہا گیا ہے کہ انہیں شوکاز نوٹس لیگی رہنماؤں کے خلاف دیے گئے بیان کی وجہ سے جاری کیا گیا ہے۔

لیگی رہنماؤں کیخلاف بیان بازی: جاوید لطیف کو شوکاز نوٹس بھیج دیا گیا

ن لیگ کے رہنما جاوید لطیف نے چند روز قبل ایک نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ پارٹی کے چند رہنما اسائنمنٹ پرہیں۔

جاوید لطیف کو جاری کیے جانے والے شوکاز نوٹس میں گوکہ اسی کی بابت دریافت کیا گیا ہے لیکن ملک کے معروف انگریزی اخبار نے اس حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ رکن قومی اسمبلی جاوید لطیف دراصل شریف برادران کے درمیان مبینہ طور پر جھگڑے کی وجہ بھی بن گئے ہیں۔

اخبار کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ن لیگ کے قائد میاں نواز شریف نے مبینہ طور پر شہباز شریف سے ایم این اے کو ان پر بالواسطہ طور پر سنگین الزامات لگانے کے معاملے پر شو کاز جاری کرنے سے اتفاق نہیں کیا تھا۔

پارٹی کے اندرونی ذرائع کے حوالے سے اخبار کا کہنا ہے کہ اسی وجہ سے احتجاجاً شہباز شریف نے لاہور میں منعقد ہونے والے  پارٹی کے دونوں ڈویژنل سطح کے اجلاسوں میں شرکت نہیں کی تھی حالانکہ ان میں سابق وزیراعظم میاں نواز شریف شریک ہوئے تھے۔

رپورٹ کے مطابق حمزہ شہباز نے بھی والد میاں شہباز شریف کے مؤقف کی تائید کرتے ہوئے اجلاسوں میں شرکت سے گریز کیا تھا۔

شائع شدہ رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں شہباز شریف اپنا خاموش احتجاج ختم کر سکتے ہیں اور جاوید لطیف کے خلاف کارروائی کی یقین دہانی پر اگلے ڈویژنل سطح کے اجلاسوں میں شرکت پر آمادہ بھی ہوسکتے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف، جاوید لطیف کے بیان پر انتہائی سخت ناراض اور برہم ہیں اور یہی وجہ ہے کہ وہ نظم و ضبط کی خلاف ورزی  پر جاوید لطیف کو شوکاز نوٹس جاری کرنا چاہتے ہیں مگر میاں نواز شریف انہیں روک رہے ہیں۔

نواز شریف اسی سال واپس آئیں گے، جاوید لطیف

انگریزی اخبار ڈان کی رپورٹ کے مطابق یہی وجہ ہے کہ شہباز شریف نے اپنے بڑے بھائی کے فیصلے کو چیلنج نہ کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے پارٹی اجلاسوں میں شرکت نہیں کی حالانکہ انہیں خود ان کی صدارت کرنا تھی۔

جاوید لطیف نے ٹی وی انٹرویو میں کہا تھا کہ پارٹی کے چند رہنما اسائنمنٹ پر ہیں۔ انہوں نے کہا تھا کہ ان افراد کو یہ ذمہ داری دی گئی ہے کہ وہ مسلم لیگ (ن) کے بیانیے ووٹ کو عزت دو کو مسخ کریں۔

انہوں نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ جب بھی حکومت کے خلاف مہم فیصلہ کن مرحلے پر پہنچتی ہے ان میں سے ایک اسے ختم کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس اسائنمنٹ پر وہ لوگ ہیں جو مفاہمت کی بات کر رہے ہیں تاہم انہوں نے نام نہیں لیا تھا مگر یہ ضرور کہا تھا کہ جب تجربہ کار لیڈر بیانیے کو نقصان پہنچاتے ہیں تو یہ اسائنمنٹ کے بغیر ممکن نہیں ہے۔

جاوید لطیف نے خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان لوگوں کو جو قانون اور آئین پر یقین نہیں رکھتے ہیں چودھری نثار کا انجام یاد رکھنا چاہیے۔

ضلع شیخوپورہ سے تعلق رکھنے والے ایم این اے جاوید لطیف کو ریاستی اداروں کے خلاف لوگوں کو اکسانے کے الزام میں چند ماہ قبل جیل سے رہا کیا گیا تھا۔

ایک ٹیلی ویژن پروگرام میں انہوں نے کہا تھا کہ اگر ان کی نائب صدر مریم نواز کو کچھ ہوا تو ان کی پارٹی پاکستان کھپے نہیں کہے گی۔

شریف ایک ہیں، دشمن 20 سال سے پراپیگنڈا کر رہا ہے، مریم نواز

یاد رہے کہ جب پی پی کی چیئرپرسن بے نظیر بھٹو کو راولپنڈی میں ایک دہشت گردی کی کارروائی کے نتیجے میں شہید کردیا گیا تھا تو اس وقت پارٹی کے متعدد رہنما و کارکنان سخت مشتعل تھے اور ان کی جانب سے اشتعال انگیز بیانات بھی سامنے آئے تھے جس پرلاڑکانہ میں موجود آصف علی زرداری نے پاکستان کھپے کا نعرہ لگایا تھا۔ بلاول بھٹو، بختاور بھٹو اور آصفہ بھٹو سمیت پوری پارٹی قیادت نے پھر اس وقت لگائے جانے والے نعرے کی تائید کی تھی۔


متعلقہ خبریں