کورونا کی تیسری لہر بہت خطرناک ہے،ڈی جی آئی ایس پی آر


پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈی جی میجر جنرل بابر افتخار نے کہا ہے کہ پاکستان میں اس وقت کورونا کی تیسری لہر جاری ہے جو کہ پہلی دونوں لہروں سے کہیں زیادہ خطرناک اور جان لیوا ثابت ہو رہی ہے۔

راولپنڈی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ  پُوری دُنیا اور بالخصوص ہمارا خِطہ اس وقت اس وَبا سے شدید متاثر ہورہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ  وَبا کی شِدّت اور تیز رفتار پھیلاؤ کی وجہ سے اموات میں بھی تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ انتہائی نگہداشت کے مریضوں کی تعداد میں بے پناہ اضافہ سے صحت کے نظام پر مسلسل دَباؤ بڑھ رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مُلک میں اس وقت آکسیجن کی کل پیداوار کا 75 فیصد سے زائد صحت کے شعبے کیلئے مختص ہے۔ کورونا کی موجودہ صورتحال برقرار رہی تو انڈسٹری کیلئے مختص آکسیجن بھی صحت کے شعبے کیلئے وقف کرنا پڑ سکتی ہے۔

میجر جنرل بابرافتخار نے بتایا کہ اسلام آباد سمیت ملک کے بھر کے 51 شہروں میں کورونا کے مثبت کیسز کی شرح 5 فیصد سے زائد ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اپریل کے مہینے میں کورونا سے اموات کا اوسط تناسب سب سے زیادہ رہا ہے۔ 26 فروری 2020 سے آج تک 17,187 افراد اس وَبا کی وجہ سے اپنے پیاروں سے بچھڑ گئے۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت دُنیا میں کورونا کی وجہ سے شرحِ اموات 2.12 فیصد ہے جبکہ اس وَبا کے دوران پاکستان میں پہلی مربتہ دُنیا کے مقابلے میں شرحِ اموات بڑھ کر 2.16 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ 23 اپریل کو وزیراعظم پاکستان کی سربراہی میں نیشنل کوآرڈی نیشن کمیٹی کا اہم اجلاس ہوا۔جس میں چیف آف آرمی سٹاف بھی موجود تھے۔ تمام سٹیک ہولڈرز کی مشاورت اور باہمی رضا مندی سےNCC نے کورونا وَبا کی تیسری لہر پر قابو پانے کیلئے NPIs کے حوالے سے چند اہم اور بروقت فیصلے کئے جن سے آپ بخوبی آگاہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وبا کی بگڑتی صورتحال کو مدِ نظر رکھتے ہوئے عوام کی حفاظت اور صحتِ عامہ کے تحفظ کیلئے وفاقی حکومت کے احکامات کے مطابق ملک بھر میں پاکستان آرمی کو Article 245کے تحت سول اداروں کی معاونت کیلئے طلب کیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ  آزمائش کی اس گھڑی میں پاکستان آرمی اپنی تمام صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے عوام کی صحت اور حفاظت کیلئے ہر ممکن اقدام اُٹھائے گی اور مُلک کے طول و عرض میں ہر کونے تک پہنچ کر عوام کی حفاظت کو یقینی بنائے گی۔

ڈی جی آئی ایس پی ار نے کہا کہ پاکستان آرمی ٹروپس کی تعیناتی کا بنیادی مقصد سول حکومت کی معاونت ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان آرمی نے اس تعیناتی کے دوران بھی پچھلی مرتبہ کی طرح کسی قسم کا الاؤنس نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔


متعلقہ خبریں