خواجہ آصف کے اثاثوں میں واضح فرق ہے، شہزاد اکبر


اسلام آباد: مشیر داخلہ و احتساب شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ خواجہ آصف کے پہلے اور اب کے اثاثوں میں واضح فرق ہے جن کا کوئی ثبوت بھی موجود نہیں۔

مشیر داخلہ و احتساب شہزاد اکبر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ آصف کے اثاثے پہلے کیا تھے اور اب کیا ہوئے فرق واضح ہے۔ خواجہ آصف دبئی سے 22 لاکھ روپے تنخواہ لے رہے تھے اور وہ اپنی وزارتوں کے دنوں میں دبئی میں ملازم تھے۔

انہوں نے کہا کہ خواجہ آصف نے گوشواروں میں 14 کروڑ روپے ظاہر کیے ہیں جن کا منی ٹریل نہیں دیا گیا اور جب ان سے 22 لاکھ روپے ماہانہ تنخواہ لینے کا ثبوت پوچھا گیا تو اس کا جواب نہیں دیا گیا۔ خواجہ آصف کے پاس نہ تو ثبوت ہیں اور نہ ہی کوئی سیلیری سلپ۔

شہزاد اکبر نے کہا کہ خواجہ آصف نے ایف بی آرمیں تنخواہ کی مد میں 14 کروڑ روپے ظاہر کیے ہیں۔ خواجہ آصف 6 سال میں 3 وزارتوں پر رہے جبکہ خواجہ آصف کے 1993 میں اثاثے 51 لاکھ روپے تھے۔

انہوں نے کہا کہ خواجہ آصف نے دبئی کے اکاؤنٹ سے پاکستان کے اکاؤنٹ میں ٹی ٹی دکھائی اور اپنے قائد کی طرح ہی ٹی ٹی کا طریقہ اپنایا۔ مریم نواز کو 800 ملین سے زائد رقم  ملی تھی اور اس میں بھی ایسا ہی طریقہ استعمال کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: جعلی حکومت سے ہم مذاکرات نہیں کر سکتے، مولانا فضل الرحمان

مشیر داخلہ نے کہا کہ خواجہ آصف بھی کیلبری فونٹ استعمال کرنے والوں میں شامل ہو گئے ہیں جبکہ خواجہ آصف اور ان کی فیملی کے نام 48 بینک اکاؤنٹس موجود ہیں۔ ایسے کونسے کاروبار ہیں جو کیش پر چلتے ہیں؟ خواجہ آصف جیسا کام اسحاق ڈار بھی کر چکے ہیں۔

مشیر داخلہ نے کہا کہ آج کے احتساب کا قانون ہماری حکومت نے نہیں بنایا بلکہ کرپشن روکنے کا قانون 1947 سے موجود ہے اور ان سیاستدانوں نے کرپشن کے تحت جائیدادیں بنائیں۔


متعلقہ خبریں