سپریم کورٹ کا ملک میں نئی احتساب عدالتیں قائم کرنے کا حکم



اسلام آباد: ملک میں احتساب کا عمل تیز کرنے کیلئے سپریم کورٹ نے ملک میں 120 نئی احتساب عدالتیں قائم کرنے کا حکم دے دیا ہے۔

چیف جسٹس گلزار احمد نے کرپشن کے مقدمات جلد نمٹانے سے متعلق حکم دیا کہ سیکرٹری قانون متعلقہ حکام سے ہدایت لے کر نئی عدالتیں قائم کریں۔

سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق120 نئی عدالتوں میں ججز کی تعیناتی کی جائے۔ عدالت نے کرپشن کے مقدمات اور زیر التوا ریفرنسز کا فیصلہ تین ماہ میں  کرنے کی ہدایت بھی کی ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ نیب ریفرنسز کا جلد فیصلہ نہ ہونے سے نیب قانون بنانے کا مقصد ختم ہو جائے گا۔ نیب کے 2000 سے ریفرنسز زیر التواء ہیں، کیا نیب اپنے قانون کی عملدرای میں سنجیدہ ہے؟

معزز جج نے کہا کہ نیب ریفرنسز کے فیصلے کیوں نہیں ہورہے، 20، 20 سال سے نیب کے ریفرنسز زیر التواء ہیں۔

سپریم کورٹ کے سربراہ  کہا کہ کیوں نہ نیب عدالتیں بند کردیں اور نیب قانون کو غیرآئینی قرار دے دیں۔ نیب کے 1226 ریفرنسز زیر التواء ہیں۔ نیب ریفرنسز کا فیصلہ تو تیس دن میں ہونا چاہیے۔ لگتا ہے 1226 ریفرنسز کے فیصلے ہونے میں ایک صدی لگ جائے گی۔

چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ نیب کا ادارہ نہیں چل رہا۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر اٹارنی جنرل، پراسیکیوٹر جنرل اور سیکرٹری قانون کو طلب کرلیا ہے۔ چیئرمین نیب سے زیر التوا ریفرنسز کو جلد نمٹنانے سے متعلق تجاویز بھی طلب کی گئی ہیں۔

سپریم کورٹ میں پانچ احتساب عدالتوں میں ججز کی تعیناتی کا حکم دیا ہے اور ایک ہفتے میں تعیناتی نہ ہونے پر سخت ایکشن لینے کا عندیہ بھی دیا ہے۔


متعلقہ خبریں