افغان کھلاڑی پشاور میں گولڈ ممبر کارڈ کے تحت سہولیات استعمال کرتے رہے


پشاور: افغانستان کرکٹ ٹیم کے وکٹ کیپر بیٹسمین محمد شہزاد کی پشاور قیوم اسٹیڈیم میں پریکٹس کے معاملے پر ہونے والی تحقیقات میں نیا انکشاف ہوا ہے۔ 

ذرائع کے مطابق افغان کھلاڑی  محمد شہزاد اسٹیڈیم کے گولڈ ممبر کارڈ کے تحت تمام تر سہولیات استعمال کررہے تھے۔

محکمہ ڈائریکٹریٹ آف اسپورٹس خیبرپختونخوا ذرائع کے مطابق گولڈ کارڈ حاصل کرنے کے لیے درخواست گزار کو  قومی شناختی کارڈ یا فارم ب پیش کرنا لازم ہوتا ہے۔

تاہم ریکارڈ پر دستاویزات نہ ہونے کے باوجود افغان کھلاڑی گولڈ کارڈ استعمال کرتے رہے ہیں۔ معاملے کا انکشاف ہونے پر محکمے نے تحقیقات مزید بڑھا دی ہیں۔

ذرائع کے مطابق محمد شہزاد کو کئی بار فون کرکے پیش ہونے کی ہدایت بھی جاری کی گئی تاہم محمد شہزاد ہم نیوز پر خبر نشر ہونے کے بعد سے اب تک دوبارہ قیوم اسٹیڈیم پشاور نہیں آئے اور نہ ہی کمیٹی کے سامنے پیش ہوسکے۔

واضح رہے کہ چندر روز قبل ہم نیوز نے خبر نشر کی تھی کہ پاکستان میں سیکیورٹی کو جواز بنا کر میچز نہ کھیلنے والے افغانستان کے کھلاڑی غیرقانونی طور پر پشاورمیں پریکٹس کرتے دیکھے گئے ہیں۔

افغانستان کے وکٹ کیپر بیٹسمن محمد شہزاد ہم نیوز کی ٹیم کو کیمرے سے چھپ کر درخواست کرنے لگے کہ میرے لیے افغان کرکٹ بورڈ میں مسئلہ بن جائے گا ویڈیو نہ بنائیں۔

دوسری جانب حکام بے خبر ہیں کہ افغان کھلاڑی کو کس نے پشاور میں کھیلنے کی اجازت دی؟

پشاور اکیڈمی کے کھلاڑیوں نے انکشاف کیا ہے کہ صرف شہزاد ہی نہیں افغان ٹیم کے دیگر کھلاڑی بھی پشاورآ کر کھیلتے ہیں۔

یاد رہے افغانستان کی ٹیم نے انگلینڈ میں ہونے والے عالمی کپ میں شرکت کی تھی تاہم وہ اس میگا ایونٹ میں ایک مقابلہ بھی جیت نہ سکی۔

اس ٹورنامنٹ کے دوران انجری کو بنیاد بنا کر افغان ٹیم مینیجمنٹ نے وکٹ کیپر سلامی بلے باز محمد شہزاد کو وطن واپس بھیج دیا تھا جس پر انہوں نے ایک انٹرویو میں انکشاف کیا کہ ان کے خلاف سازش کی گئی۔

یہ بھی پڑھیے: افغان کھلاڑیوں کا پشاور میں پریکٹس کرنے کا انکشاف


متعلقہ خبریں