تہران: ایران میں انیس مارچ سے شروع ہونے والی بارشوں کی نیتجے میں 70 افراد جاں بحق ہوگئے ہیں۔
بارشوں کے نیتجے میں ملک بھر میں شدید تباہی مچی ہے، سیلاب سے درجنوں شہر، قصبے اور دیہات متاثر ہوئے ہیں۔ بڑی تعداد میں رابطہ سڑکیں، پل اور عمارتیں بھی بہہ گئی ہیں۔
ایرانی کی نیوزایجنسی کا اندازہ ہے کہ سیلاب سے 200 پل، 400 کلو میٹر سڑکیں مکمل طور پر تباہ ہوئی ہیں، 275 دیہات کی سڑکیں بھی بند ہوگئی ہیں۔ایرانی وزیرداخلہ نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ صوبے خوزستان میں چار لاکھ افراد کے متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
انتظامیہ کی جانب سے امدادی کارروائیاں جاری ہیں، چھیاسی ہزار افراد کو ہنگامی پناہ گاہوں میں رکھا گیا ہے جن میں سے بڑی تعداد میں لوگوں کو ہیلی کاپٹرز کے زریعے محفوظ مقامات تک پہنچایا گیا ہے۔
محکمہ موسمیات کی جانب سے مزید بارشوں کی پیشن گوئی کی گئی ہے جس کے پیش نظر متاثرہ علاقوں سے آبادی کی بڑی تعداد میں نقل مکانی جاری ہے۔
دوسری طرف عراق نے ایران کے جنوبی علاقوں میں سیلاب کے بعد الشیب سرحد بند کر دی ہے اور موقف اپنایا ہے کہ یہ فیصلہ غیرقانونی آمدورفت کو روکنے کے لیے کیا گیا ہے۔
امریکہ کی جانب سے عائد پابندیوں کے باعث امدادی کاموں میں مشکلات کا سامنا ہے، اسی سلسلے میں ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف نے کہا کہ امریکی صدر کی جانب سے عائد اقتصادی پابندیوں کے باعث ملک میں سیلاب سے نمٹنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔
.@realDonaldTrump ‘s “maximum pressure”—flouting UNSC Res 2231 & ICJ ruling—is impeding aid efforts by #IranianRedCrescent to all communities devastated by unprecedented floods. Blocked equipment includes relief choppers: This isn’t just economic warfare; it’s economic TERRORISM. pic.twitter.com/EEKTMiXLEi
— Javad Zarif (@JZarif) April 1, 2019
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایران پر زیادہ دباو ڈالنے کی پالیسی کے باعث ایرانی ہلال احمر کو بھی شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ صرف اقتصادی جنگ نہیں بلکہ اقتصادی دہشتگردی ہے۔
یاد رہے کہ 25 مارچ کو ایران کے تاریخی شہر شیراز میں سیلاب کے نیتجے میں درجنوں افراد کی جان چلی گئی تھی۔