لاہور ہائی کورٹ،زینب کے قاتل کی پھانسی کا مطالبہ قبل از وقت قرار


لاہور: زینب قتل کیس کے مجرم عمران علی کو سر عام پھانسی دینے کی درخواست لاہور ہائی کورٹ نے قبل از وقت قرار دے کر نمٹا دی۔

بدھ کو لاہور ہائی کورٹ میں جسٹس صداقت علی خان کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ درخواست اشتیاق چوہدری ایڈووکیٹ کی جانب سے دائر کی گئی تھی۔

درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ مجرم عمران علی کو پھانسی دینے کے لیے قانون میں ترمیم کی ضرورت نہیں۔ مجرم کو اینٹی ٹیررازم کورٹ 1997 کے سیکشن 22 کے تحت سر عام پھانسی دی جا سکتی ہے۔

درخواست گزار کا کہنا تھا کہ قاتل کو اسی جگہ پھانسی دی جائے جہاں سے زینب کی لاش ملی تھی۔ عدالت پنجاب حکومت کو سیکشن  22  پر عمل درآمد کا حکم دے۔

سماعت کے دوران عدالت نے ریمارکس دیے کہ ابھی مجرم عمران کے پاس اپیل کے تین فورمز موجود ہیں۔ جب تک مجرم کی تمام اپیلیں مسترد نہیں ہوجاتیں اس وقت تک پھانسی کے حکم پر عمل درآمد نہیں ہوسکتا۔

قصورکی سات سالہ زینب کے قاتل عمران علی کو عدالت نے قتل، اغوا، جنسی زیادتی اور انسداد دہشت گردی کی دفعہ نمبر سات کے تحت سزا سنائی۔ عمران کو عدالت نے چار مرتبہ سزائے موت، عمر قید، سات سال قید اور 32 لاکھ روپے جرمانے کی سزائیں سنائی تھیں۔

 


متعلقہ خبریں