حکومت کی 100 روزہ کارکردگی کا ایک جائزہ

عمران خان نے آئندہ حکومت کا سو روزہ پلان تیار کرلیا | urduhumnews.wpengine.com

 

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے سو روزہ ایجنڈا پر جہاں مثبت رائے ہے وہیں حکومت کے طرز حکومت پر تنقید بھی کی جارہی ہے۔ ہما بقائی کا کہنا تھا سو دن میں صرف ایک سمت کا تعین کیا جا سکتا ہے۔

ماروی سرور کا کہنا تھا کہ پہلی مرتبہ ابتدائی سو دن کی کارکردگی کو اتنی اہمیت دی جارہی ہے اور حکومت خود اپنی کارکردگی کا حساب دے رہی ہے۔

اویس تو حید اور رحیم اللہ یوسفزئی کی رائے تھی کہ تحریک انصاف کے جو مقاصد ہیں ان کا حصول سو دن میں ممکن نہیں پر حکومت کوشش کر رہی ہے۔ معروف صحافی سہیل ورائچ بھی اس بات سے متفق تھے۔

تحریک انصاف کی ملک میں کرپشن کے خلاف مہم پر شیخ رشید کا کہنا تھا کہ اسی لیے وزیر اعظم عمران خان پر اعتماد کیا گیا اور ان کو ووٹ دیے گئے۔

ہما بقائی کی غربت پر حکومت کی کارکردگی کے بارے میں کہنا تھا کہ پہلی حکومت ہے جو سنجیدگی سے اس مسئلے پر کا کر رہی ہے۔ ان کی رائے میں غربت بنیادی مسئلہ ہے جس سے اور بھی مسائل منسلک ہیں۔

سلمان شاہ اور خالد احمد کا کہنا تھا کہ اگر موجودہ حکومت اپنی دورانیہ پورا کر لے تو معیشت اور غربت کے مسائل پر قابو پایا جا سکتا ہے۔ ان کی رائے میں اس حوالے حکومت سہی سمت پر جارہی ہے۔

ہما بقائی بھی اس بات سے متفق تھیں کہ جتنا زور حکومت معیشت پر دے رہی ہے اگر یہ مسئلہ حل ہو دیکر مسائل بھی سلجھ جائیں۔

سہیل ورائچ کا کہنا تھا کہ عمران خان کا نیا پاکستان سابق برطانوی وزیراعظم ٹونی بلئیر اور سابق امریکی صدر فرینکلن روزاولٹ کی عوام پر مبنی پالیسی کی عکاس ہیں۔

ماروی سرور کی رائے میں سو روزہ ایجندا پر جو رپورٹ عوام کو پیش کی گئی اگر پارلیمان میں کی جاتی تو جمہوریت مضبوط ہوتی۔

خالد احمد اس بات سے متفق تھے اور ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت کا پوزیشن والا انداز ایک رکاوٹ بن سکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا حکومت سازی کے لیے اپوزیشن کو ساتھ لے کر چلنا ہوتا ہے۔

فرحت اللہ بابر کا کہنا تھا کہ جو بیرون ملک سے قرض لیا گیا اس کی شرائط ابھی تک پارلیمان میں واضح نہیں کیے گئے۔ ایسے میں حکومت سازی متاثر ہو گی۔


متعلقہ خبریں