سری لنکا میں سیاسی بحران، سابق صدر نے بطور وزیراعظم حلف اٹھالیا


کولمبو: سری لنکا کے سابق صدر مہنرا راجا پکسا نے ملک کے وزیر اعظم کے طور پر عہدہ سنبھال لیا۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق مہندا راجا پکسا نے بطور وزیراعظم حلف بھی اٹھا لیا ہے۔

واضح رہے کہ سری لنکن صدر میتھری پالا سیری سینا نے کئی اپوزیشن قانون سازوں کی مخالفت کے باعث وزیر اعظم کو برطرف کر دیا تھا۔

میتھری پالا سیری سینا کی پارٹی نے حکومتی اتحاد سے نکلنے کا اعلان بھی کر دیا ہے۔

صدر کے دفتر سے جاری ایک بیان میں اس بات کی تصدیق کی گئی تھی لیکن ونکرمزنگ نے بعد میں مقامی ٹیلی ویژن چینل سے بات کرتے ہوئے اس فیصلے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ وہی اب بھی ملک کے وزیراعظم ہیں۔

ونکرمزنگ نے کہا، “مجھے ساتھی سیاستدانوں کا اعتماد حاصل ہے اور میں وزیر اعظم ہوں اور مجھے ایوان میں اکثریت کی حمایت حاصل ہے۔ ملکی آئین کے مطابق میں وزیر اعظم کے عہدے پر برقرار رہوں گا تاہم مجھے ہٹانے فیصلہ غیرقانونی ہے۔”

کچھ عرصہ قبل مقامی ٹیلی ویژن چینل نے تصاویر جاری کی تھیں جن میں راجاپکسا کو حکومت کے خلاف اپوزیشن کے احتجاج کی قیادت کرتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔ 

سری لنکا میں افراتفری کے خطرے کو کم کرنے کے لیے، جہاں حکومت پہلے ہی  بدقسمتی سے معیشت پر دباؤ کا شکار ہے، وہاں میڈیا اور فنانس وزیر منگالہ سماراویرہ کا ٹوئیٹر پر اپنے بیان میں کہنا تھا کہ ’’راجاپکسا کی وزیراعظم کی تقرری آئین کی خلاف ورزی تھی، جس کے بارے میں سال 2015 میں صدارتی اختیارات کو کم کرنے کے لیے آئین میں ترمیم کی گئی تھی۔ ہم اسے ایک مخالف جمہوری بغاوت کا نام دیں گے”۔

اس سے قبل سریسینسا کی اقوام متحدہ کے فریڈم الائنس(یو پی ایف اے) نے کہا تھا کہ صدر کی جماعت اور ونکرمزنگ کی یونائیٹڈ نیشنل پارٹی(یو این پی) کے درمیان مہینوں سے بڑھتی ہوئی کشیدگی کے واقعات کے پیش نظر حکمران اتحادیوں سے  خود کو باہر نکال دیں گے۔

یو پی ایف اے کے قانون ساز، سوسیل پریمیجیانتھا نے صحافیوں کو بتایا کہ جلد ہی ایک نئی کابینہ کا اعلان کیا جائے گا۔


متعلقہ خبریں