فیصل رضا عابدی کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا


اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت کی مقامی عدالت نے ہفتہ کو پاکستان پیپلز پارٹی کے سابق رہنما اور سینیٹر فیصل رضا عابدی کوچیف جسٹس سے متعلق نازیبا ریمارکس دینے پر درج مقدمہ میں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔

کیس کی سماعت ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج سہیل ناصر نے کی۔ دو روزہ ریمانڈ ختم ہونے پر آج پولیس نے فیصل رضا عابدی کو عدالت میں پیش کیا۔

کیس کی سماعت کے دوران جج سہیل ناصر نے پولیس پر برہمی کا اظہار کیا۔ جج نے ریمارکس دیے کہ پولیس کو اور جو کچھ ہورہا ہے وہ نظر کیوں نہیں آرہا؟ یہ امتیازی سلوک کیوں؟ حیرانی ہورہی ہے کہ اسلام آباد پولیس اتنی ذمہ دار کیسے ہوگئی، یہاں تو لوگ درخواست دے دے کر مر جاتے ہیں کوئی کارروائی نہیں ہوتی۔

سیشن جج سہیل ناصر نے کہا کہ روز میڈیا پر عدلیہ کے خلاف جو کچھ کہا جا رہا ہے وہ پولیس کو نظر نہیں آتا۔ ایک شخص سپریم کورٹ میں پیشی کے بعد نکل رہا تھا اس کو گرفتار کر لیا، میں کسی کی حمایت نہیں کررہا صرف مساوی نظام کی بات کررہا ہوں، بدقسمتی ہے کہ ہر کسی کو اپنی وردی کی پڑی ہوئی ہے۔

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج سہیل ناصر نے کہا کہ یہ کیا فلسفہ ہے کہ ایسے لوگوں کو اشتہاری قرار دیدیا جاتا ہے جو تقریریں بھی کررہے ہوتے ہیں، عمران خان اور طاہر القادری کو بھی اشتہاری قرار دیا گیا،وہ تقریریں کرتے رہے۔

جج سہیل ناصرکا کہنا تھا کہ سیون اے ٹی اے تو مذاق بن گیا ہے ،جس پر دل چاہا دہشت گردی کی دفعات لگا دیں۔ عدالت نے پولیس سے پوچھا کہ پہلے مقدمہ میں گرفتار کرنے کی کیا کوشش کی تھی؟ پولیس پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ پولیسں ٹیم گرفتاری کیلئے کراچی گئی تھی ،گرفتاری عمل میں نہیں آسکی۔

دو دن پہلے انسداد دہشت گردی کی عدالت نے سینیٹر فیصل رضا عابدی کو چیف جسٹس کے خلاف نازیبا زبان کے استعمال پر درج مقدمہ میں دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالہ کر دیا تھا۔  فیصل رضا عابدی کے خلاف تھانہ سیکرٹریٹ میں مقدمہ چیف جسٹس کے خلاف نازیبا زبان استعمال کرنے پر درج کیا گیا تھا۔

فیصل رضا عابدی کو سپریم کورٹ کے باہر سے گرفتار کیا تھا۔ اس سے پہلے فیصل رضاعابدی نے انسداد دہشت گردی عدالت نمبر ایک سے ایک دوسرے مقدمہ میں عبوری ضمانت کرائی تھی۔


متعلقہ خبریں