تھر کول منصوبہ: سپریم کورٹ نے نیب کو جائزہ لینے کا حکم دے دیا


اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے تھر میں زیر زمین کوئلے سے بجلی بنانے کے منصوبے کا قومی احتساب بیورو (نیب) کو جائزہ لینے کا حکم دے دیا ہے۔

سپریم کورٹ نے نیب کو حکم دیا ہے کہ اس حوالے سے اپنی رپورٹ پیش کرے جب کہ عدالتی ماہرین بھی ریکارڈ کا جائزہ لے کر رپورٹ پیش کریں۔

عدالت نے منصوبے میں بے ضابطگیوں کے حوالے سے بھی جائزہ لینے کا حکم دے دیا۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نیئر رضوی نے مؤقف اختیار کیا کہ تھر کول پاور جنریشن منصوبہ 1320 میگاواٹ بجلی پیدا کرے گا جب کہ تھر کول منصوبے پر 1.912 ملین ڈالر لاگت آئے گی تاہم یہ منصوبہ تاحال شروع نہیں کیا جاسکا ہے۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو مزید بتایا کہ تھر انرجی پاور منصوبہ 330 میگاواٹ بجلی پیدا کرے گا جب کہ اس منصوبے پر 497.70 ملین ڈالر لاگت آئے گی۔ اسی طرح صدیق سنز لمیٹڈ منصوبے سے 330 میگاواٹ بجلی پیدا ہو گی اور صدیق سنز لمیٹڈ منصوبہ 426 ملین ڈالر میں تعمیر ہو گا۔

نیئر رضوی نے اپنی رپورٹ میں مزید بتایا کہ تھل نووا پاور 497 ملین ڈالر لاگت میں مکمل ہو گا اور اس سے بجلی کی پیداوار 330 میگا واٹ ہو گی جب کہ پورٹ قاسم سے 1320 میگا واٹ بجلی پیدا ہو رہی  ہے۔

انہوں نے آگاہ کیا کہ ساہیوال کول پراجیکٹ 1.9 بلین ڈالر لاگت آئی ہے جب کہ پیداواری صلاحیت 1320 میگاواٹ ہے۔


متعلقہ خبریں