آئی جی پنجاب کے تبادلے کا نوٹیفیکیشن معطل

فوٹو: فائل


لاہور: الیکشن کمیشن نے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی جانب سے امجد جاوید سلیمی کو آئی جی پنجاب تعینات کرنے کا نوٹیفیکیشن معطل کر دیا ہے۔

الیکشن کمیشن کے مطابق امجد سلیمی کی بطور آئی جی پنجاب تعیناتی ضابطہ اخلاق کے خلاف ہے۔

اس سے قبل  تحریک انصاف کی حکومت نے سابق ایڈیشنل آئی جی ویلفیئر اینڈ فنانس طاہر خان کو آئی جی پنجاب تعینات کیا تھا جنہیں ایک ماہ اور دو دن بعد ہی عہدے سے ہٹا دیا گیا۔ الیکشن کمیشن نے نوٹس لیتے ہوئے سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ سے جواب بھی طلب کر لیا ہے۔

الیکشن کمیشن نے ضمنی انتخاب سے قبل تقرریوں اور تبادلوں پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔

گریڈ 22 کے پولیس افسر امجد جاوید سلیمی  نینشل پولیس اکیڈمی کے کمانڈنٹ کے طور پر خدمات انجام دے رہے تھے۔

امجد جاوید سلیمی کو آئی سندھ بھی تعینات کیا گیا تھا لیکن 2018 کے عام انتخابات کے بعد انہیں تبدیل کر کے کلیم امام کو آئی جی سندھ بنایا گیا تھا۔

امجد جاوید سلیمی

1986 میں بطور اے ایس پی پولیس سروس جوائن کرنے والے امجد جاوید سلیمی کو سب سے پہلے ضلع مانسہرہ کی تحصیل اوگی میں تعینات کیا گیا تھا۔

امجد جاوید سلیمی اقوام متحدہ کے امن مشن پر بوسنیا میں ڈیڑھ سال تعینات رہے۔ وہاں سے واپسی پر انہوں نے ڈی پی او ساہیوال اور کوئٹہ کے فرائض سرانجام دیے۔ ان کی تعیناتی کے دوران سیالکوٹ میں سات ججز کے قتل کا واقعہ بھی پیش آیا۔

بعد ازاں ان کی تعنیاتی اسپیشل برانچ پنجاب میں کی گئی، پھر ان کا تبادلہ بلوچستان ہوا جہاں وہ ڈی آئی جی انویسٹی گیشن اور سی سی پی او کوئٹہ رہے۔

بلوچستان سے ان کا تبادلہ پھر پنجاب میں ہوا جہاں وہ ڈویژنل پولیس آفیسر(ڈی پی او) جھنگ، اسسٹنٹ انسپکٹر جنرل (اے آئی جی) فنانس پنجاب، ڈی آئی جی ایلیٹ پنجاب، ڈی آئی جی آپریشنز لاہور، ریجنل پولیس آفیسر (آر پی او) ساہیوال، آر پی او سرگودھا، کیپیٹل سٹی پولیس آفیسر(سی سی پی او) لاہور، ڈی آئی جی اسٹیبلشمنٹ، آر پی او ملتان اور ایڈیشنل آئی جی پٹرولنگ ہائی ویز رہے۔

لاہور میں سری لنکن ٹیم پر دہشت گردوں کا حملہ امجد جاوید سلیمی کی تعیناتی کے دوران ہی پیش آیا تھا۔


متعلقہ خبریں