سپریم کورٹ: آئی جی سندھ نےجواب جمع کرادیا

الیکشن کب؟ سپریم کورٹ ازخود نوٹس کا فیصلہ محفوظ، کل صبح 11 بجے سنایا جائیگا

پاکپتن: نیکٹا چیف خالق دادلک کی رپورٹ پر انسپکٹر جنرل(آئی جی) سندھ کلیم امام نے اپنا جواب سپریم کورٹ میں جمع کرا دیا۔

ہم نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق ‏سابق آئی جی پنجاب اور موجودہ آئی جی سندھ کلیم امام نے سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئے جواب میں خالق دادلک کی رپورٹ پر سوالات اٹھا دیے۔

‏جوابات کی کاپی کے متن میں ‏سابق آئی جی  پنجاب نے لکھا کہ اس کے متعلق خالق دادلک کی رپورٹ مفروضوں پر مبنی ہے۔ ‏نیکٹا سربراہ نے مفروضے پر سیاسی دباؤ کا ذکر کیا ہے۔

کلیم امام کے دیے گئے جواب میں درج ہے کہ ‏پانچویں کمانڈ پوسٹ سنبھالنے والےافسر کو ربر اسٹیمپ قرار دینا سوالیہ نشان ہے۔

‏کلیم امام کا بتانا تھا کہ 25 اگست 2018 کوایڈیشنل آئی جی انوسٹی گیشن کو تحقیقات کا حکم دیا تھا۔ ‏26 اگست کی رات دس بجے تبادلے کا زبانی جب کہ رات ایک بجے تحریری حکم جاری ہوا۔

‏آئی جی کا کسی واقعہ پر دوران تحقیقات افسر کا تبادلہ کرنا معمول کی کارروائی ہے، ‏ٹیلیفون پرگفتگو جانے بغیر کالز ڈیٹا ریکارڈ کو آئی جی پر دباؤ کیسے قرار دیا گیا؟ رپورٹ میں کلیم امام پر دباؤ کا ذکرہے لیکن دباؤ کیا تھا ثبوت نہیں ہے۔

‏وزیراعلیٰ کے پرسنل سیکرٹری نے 11:50pm پرکلیم امام کوکال کی تھی۔ ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر(‏ڈی پی او) ہیڈ کوارٹرز کو ڈی پی او پاکپتن کے تبادلے کے احکامات پہلے ہی دیے جا چکے تھے۔

‏ڈی پی او نے خاتون سے دو بار بدتمیزی کرنے والے اہلکاروں کیخلاف کارروائی نہیں کی۔ ‏ڈی پی او نےآئی جی کو واقعات وحقائق سے درست آگاہ ہی نہیں کیا تھا۔ خاور مانیکا کی بیٹی سے بدتمیزی کی تحقیقات کے دوران رضوان گوندل کا تبادلہ کیا گیا۔

تین اکتوبر بروز بدھ سپریم کورٹ آف پاکستان نے ڈی پی او پاکپتن رضوان گوندل کے تبادلہ کیس میں پنجاب حکومت اور احسن جمیل گجر کو سیاسی اثرورسوخ سے متعلق انکوئری رپورٹ کا جواب جمع کرانے کا حکم دیا۔

عدلت کے حکم پر نیکٹا کے چیئرمین خالق داد لک نے ڈی پی او کے تبادلے میں سیاسی اثر رسوخ کے استعمال کے حوالے سے اپنی تحقیقاتی رپورٹ عدالت میں پیش کی۔

عدالت نے رپورٹ کی کاپی پنجاب حکومت اور احسن جمیل گجر کو فراہم کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ دونوں فریقین تین دنوں میں عدالت میں جواب جمع کرائیں۔

خالق داد لک کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بظاہر تفتیش سے لگتا ہے کہ ڈی پی او پاک پتن کا تبادلہ وزیر اعلی ہاؤس کے احکامات پر ہوا۔


متعلقہ خبریں