فواد چوہدری نے اسمبلی میں جھوٹ بولا، چیف جسٹس نوٹس لیں، مشاہداللہ


اسلام آباد: پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما مشاہداللہ خان نے کہا ہے کہ فواد چوہدری نے اسمبلی میں جھوٹ بولا، چیف جسٹس ازخود نوٹس لیں۔

ہم نیوز کے پروگرام ’نیوزلائن‘ میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر میں نے اسمبلی فلور پر جھوٹ بولا ہے تو آرٹیکل 62 کے تحت مجھے نااہل قرار دیا جائے اور اگر فواد چوہدری نے غلط بیانی کی ہے تو انہیں نااہل قرار دیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ میں پی آئی اے میں ٹریفک اسسٹنٹ بھرتی ہوا، میں نے ایل ایل بی کیا ہوا ہے۔ 78 میں سپاروائزر تھا۔ تین سال بعد میری ترقی ہو گئی۔

مشاہد اللہ خان نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ ن، پاکستان پیپلزپارٹی اور پاکستان تحریک انصاف مختلف الخیال جماعتیں ہیں۔ اس وقت پی ٹی آئی حکومت میں ہے۔ ہم کسی بھی جگہ پر حکومت میں نہیں ہیں جبکہ پیپلزپارٹی کی سندھ میں حکومت ہے اس لیے ہمارے رویے مختلف ہو سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم مختلف جماعتیں ہیں، یک جان دو قالب نہیں ہو سکتے۔ ہمارے مقاصد میں بھی اختلاف ہو سکتا ہے لیکن ابھی ہم متحدہ اپوزیشن میں ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ شہباز شریف نے جو کچھ آصف زرداری کے بارے میں کہا تھا وہ ایک جلسے میں کہی گئی بات تھی جس کی انہوں نے وضاحت کر دی تھی۔

مشاہداللہ خان نے کہا کہ متحدہ اپوزیشن کی راہ میں پاکستان پیپلزپارٹی رکاوٹ رہی ہے۔

مسلم لیگ ن کے رہنما نے کہا کہ سیاست میں حالات تبدیل ہوتے رہتے ہیں، ہم ایک دوسرے کے ساتھ تعاون بھی کر رہے ہیں، بہت ساری چیزوں میں ہم آزاد ہیں اور بہت ساری چیزوں میں ہماری سوچ کا اختلاف ہے۔ حالات کا جبر بہت سارے فیصلے کراتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان کے خلاف کوئی کمیٹی نہیں بنی تھی لیکن رانا مشہود کا معاملہ الگ ہے۔

ڈیل کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب دھرنا ہوا تب بھی ڈیل کی پشکش تھی اور ڈان لیکس پر بھی معاہدے کا کہا گیا تھا۔  ان کا کہنا تھا کہ جس دن ڈان لیکس کی تحقیقات ہوئیں سب سامنے آجائے گا۔

انہوں نے کہا کہ وقت کے ساتھ خیالات بدل جاتے ہیں اب دور کچھ اور ہے، اب دنیا کھل چکی ہے کیونکہ سوشل میڈیا کا دور ہے اور عوام سب جانتی ہے اسی لیے چیزوں کو پوشیدہ نہیں رکھا جاسکتا۔

مشاہداللہ نے پروگرام نیوز لائن کی میزبان سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جو نقصان ہوچکا ہےوہ ہوگیا اب کسی ڈیل سے کیا ہوجائے گا۔ مریم اور نواز شریف کے ساتھ جو ہوا اس کا مداوا نہیں ہوسکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ جب نواز شریف نے ملک کے لیے بہتر کام کیے انہیں دوسرے معاملات میں پھنسا دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ امریکا نے نواز شریف کو پھانسی دینے سے منع کیا تھا اور مشرف نے بل کلنٹن کی بات مان لی تھی۔

مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما نے کہا کہ  آٹھویں ترمیم نے ملک کو تباہ کردیا اور اس کو ختم کیا تو نواز شریف نے کیا۔

انہوں نے بتایا کہ مریم ہر صورت نواز شریف کا ساتھ دے گی اور کسی قسم کی کوئی ڈیل نہیں کرے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ سب اداروں کو اپنی حدود میں رہنا چایئے اور ایک دوسرے کا احترام کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ہم اس ملک کا حصہ ہیں اور ہمیں اس کے مفاد کے لیے کام کرن اہے لیکن اصلاحات کی ضرورت ہمیشہ رہتی ہے۔

ضمنی انتخابات کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دھاندلی کے الزامات لگانا تو روایتی بات ہے لیکن اس الیکشن میں دھاندلی ہوئی ہے۔ ضمنی انتخابات جیتنے یا ہارنے سے کوئی فرق نہیں پڑے گا کیونکہ اصل کھیل تو 25 جولائی کو ہوچکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ پانچ برس سندھ اور کے پی میں ہماری حکومت نہیں تھی اور وہاں کام نہیں ہوا لیکن وفاق اور پنجاب میں بھرپور کام ہوا پھر بھی ہم ہار گئے، ایسا کیسے ممکن ہوا۔

مشاہد اللہ نے کہا کہ مسئلہ یہ نہیں کہ پنجاب میں کس کی حکومت ہے اور کس کی نہیں بلکہ اصل مسئلہ یہ ہے کہ اکثریت حاصل کرنے والوں کو ہارا دیا گیا۔

نواز شریف کی گرفتاری پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عوام نے گھروں سے نکل کر عوام سے اظہار یک جہتی کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کو کسی دشمن کی ضرورت نہیں ہے جو کچھ یہ کررہے ہیں وہ ہی انہیں لے ڈوبے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کو ہٹانے سے معیشت تباہ ہوئی۔

مشاہد اللہ نے کہا کہ مشرف کو ہم نے نہیں جانے دیا تھا وہ ایک منصوبہ بندی سے باہر گئے۔

 

 


متعلقہ خبریں