بھارت کو کشمیر، سیاچن، سرکریک پر بات کرنا ہو گی، سینیٹ


اسلام آباد: اراکین سینیٹ نے بھارتی آرمی چیف کے بیانات کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب بھی مذاکرات ہوئے بھارت کو مسئلہ کشمیر، سیاچن اور سر کریک پر بات کرنا ہو گی۔

پاکستان کے ایوان بالا، سینیٹ کے اجلاس میں تقریر کرتے ہوئے سینیٹرز نے بھارتی فوج کے سربراہ جنرل بپن راوت کے بیان کی مذمت کی۔ حکومتی اور اپوزیشن ارکان معاملہ پر مکمل متفق نظر آئے۔

سینیٹر رضار بانی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی عوام اور افواج بھارت کی گیڈر بھبکیوں میں آنے والے نہیں۔ بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکی وزیرخارجہ کے دورہ بھارت کے دوران مشترکہ اعلامیہ میں دہشتگردی کے حوالے سے پاکستان کا نام لیا گیا۔ بھارت کو کہا گیا ہے کہ پاکستان دہشت گردی کے معاملے سمیت تمام امور پر مذاکرات کے لیے تیار ہے۔

وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ بھارتی آرمی چیف کے بیان کی سخت مذمت کرتے ہیں، کشمیر کے تنازعے کے حل کے بغیر بات آگے بڑھنے کا کوئی راستہ نہیں ہے، بھارت کو اس معاملے پر بات کرنا پڑے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ کشمیر بھارت کے ہاتھ سے نکل چکا ہے۔

سینیٹر مشاہد اللہ خان کا کہنا تھا کہ بھارت کا رویہ غیر جمہوری ہے۔ ہم بنیادی طور پر ایٹم بم کے حق میں نہیں ہیں لیکن ہمیں ایٹم بنانے پر مجبور کیا گیا۔ بھارت سے جب بھی مذاکرات ہوں گے، مسئلہ کشمیر، سیاچن اور سر کریک کے معاملے پر بات کرنا پڑے گی۔

سینیٹر فیصل جاوید نے وزیراعظم عمران خان کا بیان دہراتے ہوئے کہا کہ بڑے مناصب پر چھوٹے لوگ پہنچ جائیں تو ایسی ہی صورتحال ہوتی ہے۔

گزشتہ چند روز کے دوران ہندوستانی فوج کے سربراہ نے مسلسل پاکستان مخالف بیانات دیے ہیں۔ بھارت کی جانب سے وزرائے خارجہ ملاقات منسوخ کیے جانے کے بعد انڈین آرمی چیف نے پاکستان کے خلاف جنگ کی دھمکی دی۔

ابتدائی بیان کے ایک روز بعد جنرل بپن راوت نے دھمکی دہراتے ہوئے دوبارہ سرجیکل اسٹرائک کرنے کا اعلان کیا تھا۔


متعلقہ خبریں